زائرِ مکہ اور احرام

26

سوال

میں اسلام آباد میں اور میرے والدین مکہ میں رہتے ہیں۔ میں ہر سال گرمی کی چھٹیوں میں ان سے ملنے جاتا ہوں۔ میں ہمیشہ وزٹ ویزے پر جاتا ہوں نہ کہ عمرہ کے ویزے پر۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرے لیے لازم ہے کہ میں ہر دفعہ اسلام آ باد سے احرام باندھ کر مکہ جاؤں۔ کیا میں ایسا نہیں کر سکتا کہ مکہ اپنے گھر پہنچ کر مسجدِ عائشہ وغیرہ کے پاس سے احرام باندھوں اور پھر عمرہ ادا کروں؟

جواب

آپ نے جو مسئلہ بیان کیا ہے اس میں اہل علم مختلف الرائے ہیں۔ اس اختلاف کو ابن رشد اس طرح بیان کرتے ہیں:

’’کسی نے حج وعمرہ کا ارادہ نہیں کیا ہے اوران میقاتوں (وہ مقامات جہاں سے حجاج کے لیے احرام باندھنا لازم ہے )سے گزرگیا ہے توایک گروہ کاقول ہے کہ جوشخص بھی ان میقاتوں سے گزرے اس پر احرام باندھنالازم ہے۔ سوائے اس شخص کے جو بار بارگزرے جیسے لکڑ ی چننے والے وغیرہ۔ یہی قول امام مالک کا ہے۔ دوسرا گروہ کہتا ہے کہ حج اورعمرہ کا ارادہ رکھنے والے کے سوا کسی پراحرام باندھناواجب نہیں ہے۔ یہ ان سب لوگوں کے لیے ہے جواہل مکہ میں سے نہیں ہیں۔ اہل مکہ حج یاعمرہ کا احرام باندھیں گے اورحرم کے باہرمقام حِلّ تک جائیں گے۔‘‘ ، (بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد 334)

ہماری رائے دوسرے گروہ کے مطابق ہے۔ یعنی آپ چونکہ اصلاً عمرہ کے لیے نہیں ، بلکہ اپنے والدین سے ملنے جاتے ہیں اس لیے آ پ بغیر احرام کے مکہ مکرمہ جا سکتے ہیں اور وہاں سے جیسا کہ ابن رشد نے بیان کیا ہے حرم سے باہر مقام حِلّ تک جا کر کسی بھی جگہ جیسے مسجد عائشہ سے احرام پہن کر عمرہ ادا کرسکتے ہیں۔

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2016-02-08

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading