سوال
اسلام میں مرد کے ليے ریشم اور سونا حرام ہے ۔اگر ا س کی وجہ غرور و تکبر اور نمود و نمايش جیسے جذبات کی آمیزش ہے تو پھر تو اسے خواتین کے ليےبھی حرام ہی ہونا چاہیے ۔تو کیا وجہ ہے کہ اسلام اسے مردوں کے ليےممنوع اور خواتین کے ليےجائز ٹہراتا ہے ؟
جواب
سونے اور ریشم کی حرمت کا بیان متعدد احادیث میں آیا ہے ۔ ہم طوالت سے بچنے کے لیے صرف ایک روایت نقل کر رہے ہیں:
’’حضرت علی سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ ریشم کو سیدھے ہاتھ میں اور سونے کو الٹے ہاتھ میں لیے ہوئے ہیں اور پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ دونوں چیزوں میری امت کے مردوں پر حرام کر دی ہیں ۔‘‘، (ابی داؤد، رقم4057)
یہ بات آپ نے ٹھیک سمجھی ہے کہ ان چیزوں کی وجہِ حرمت اخلاقی نوعیت کی ہے ۔ رسول اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو اگر سونے اور ریشم کے استعمال سے روکا ہے تواس کا سبب یہ ہے کہ ان اشیا کا عام استعمال اپنے اندر تین پہلو لیے ہوئے ہوتا ہے : ایک اظہارِ شان اور تکبر ، دوسرے اسراف اور فضول خرچی اور تیسرے دنیاکی زندگی اور اس کی زینتوں کو مقصودِ محض بنالینا۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خواتین کو ان کے استعمال کی کیوں اجازت دی گئی ہے ۔ ہمارے نزدیک اس کا سبب یہ ہے کہ ریشم کا لباس اور سونے کے زیورات بنیادی طور پر زینت کی چیزیں ہیں ۔ زیب و زینت اور سنگھار خواتین کی ضروریات میں سے ایک ہے ۔ خواتین حدِ اعتدال میں رہ کر جب ان چیزوں کو استعمال کرتی ہیں تو اس پر تکبر وغیرہ کا اطلاق نہ کیا جا سکتا ہے اور نہ کوئی اس کو تکبر سمجھتا ہے ۔تاہم یہ واضح رہنا چاہیے کہ خواتین اگر ان چیزوں کو دوسروں کی تحقیر کرنے اوراپنی بڑ ائی جتانے کا ذریعہ بنالیں یا پھر اسراف و دنیا پرستی میں مبتلا ہوجائیں تو ان اخلاقی مفاسد کا گناہ بہرحال ان کے سر ہو گا۔رہے مرد تو نہ سونا اور ریشم ان کی زینت کی چیز یں ہیں اور نہ دنیا نے کبھی انہیں مردو ں کے لیے باعث زینت سمجھا ہے ، ان کی حیثیت ہمیشہ اظہارِ شان کی چیزوں کی رہی ہے۔یہی ان کی حرمت کی وجہ ہے ۔
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2016-02-11