سوال
اسلام میں ان لوگوں کا کیا حکم ہے جو غیر مسلم ممالک میں رہتے ہیں اور غیر ذبیحہ کا گوشت کھاتے ہیں؟ کیا غیر مسلم ملکوں میں رہتے ہوئے بھی ہمیں کھانے کے لیے ذبیحہ ہی کا گوشت تلاش کرنا چاہیے؟ اور اگر وہ نہ مل سکے تو کیا کیا جائے؟
جواب
اسلام اپنے ماننے والوں سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے کھانے پینے میں حرام چیزوں سے بچیں۔ غیر ذبیحہ گوشت انہی حرام چیزوں میں شامل ہے جن کے کھانے کی قرآن کریم میں ممانعت کی کی گئی ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
’’تم پر مردار اور خون اورسؤرکاگوشت اورغیراللہ کے نام کاذبیحہ حرام ٹھیرایا گیا ہے اور(اسی کے تحت)وہ جانور بھی جوگلاگھٹنے سے مرا ہو، جو چوٹ سے مرا ہو، جواوپرسے گرکرمرا ہو، جوسینگ لگ کرمرا ہو، جسے کسی درندے نے پھاڑ کرکھایا ہو، سواے اس کے جسے تم نے (زندہ پا کر) ذبح کر لیا۔‘‘، (مائدہ: 3)
اس آیت کی شرح میں استاذ گرامی جاوید احمد غامدی صاحب اپنی کتاب میزان کے باب خور و نوش میں لکھتے ہیں :
’’یہ صرف تذکیہ ہی ہے جس سے کسی جانورکی موت اگرواقع ہوتو وہ مردارنہیں ہوتا۔تذکیہ انبیا علیہم السلام کی قائم کردہ سنت ہے اور بطور اصطلاح جس مفہوم کے لیے بولا جاتا ہے ، وہ یہ ہے کہ کسی تیز چیز سے جانور کو زخمی کر کے اس کاخون اس طرح بہادیاجائے کہ اس کی موت خون بہہ جانے ہی کے باعث واقع ہو۔ جانور کو مارنے کی یہی صورت ہے جس میں اس کاگوشت نجاست سے پوری طرح پاک ہوجاتا ہے ۔
اس کا اصل طریقہ ذبح یانحرہے ۔ذبح گائے ، بکری اوراس کے مانندجانورکے لیے خاص ہے اورنحراونٹ اوراس کے مانندجانورکے لیے ۔ ذبح سے مرادیہ ہے کہ کسی تیزچیزسے حلقوم اورمری(غذاکی نالی)یا حلقوم اورودجین(گردن کی رگوں )کوکاٹ دیاجائے اورنحریہ ہے کہ جانورکے حلقوم میں نیزے جیسی کوئی تیزچیزاس طرح چبھوئی جائے کہ اس سے خون کافوارہ چھوٹے اورخون بہ بہ کر جانور بالآخر بے دم ہو کرگرجائے ۔
اس طریقے پرعمل کرنا اگرکسی وقت ممکن نہ ہوتوکیاکیاجائے ؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سوال کاجواب یہ دیا ہے کہ کسی بھی چیزسے اس طرح کازخم لگادینا اس صورت میں کافی ہے جس سے ساراخون بہ جائے :
’عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول، آپ فرمائیں کہ ہم میں سے کوئی اگراپناشکارپالے اور اس کے پاس چھری نہ ہوتو کیا وہ پتھریالکڑ ی کے ٹکڑ ے سے ذبح کر لے ؟آپ نے فرمایا:جس چیزسے چا ہو، خون بہادواوراس پراللہ تعالیٰ کانام لو‘۔ (ابو داؤد ، رقم2824)‘‘
(میزان ، صفحہ634۔635)
جانور کے حلال ہونے کی ایک اور اہم شرط بوقت ذبح اس پر اللہ کا نام لیا جانا ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :
’’اور تم اس جانورکونہ کھاؤجسے اللہ کانام لے کرذبح نہ کیا گیا ہو۔بے شک ، یہ فسق ہے ۔اوریہ شیاطین اپنے ساتھیوں کو القا کر رہے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑ یں ۔(اورتمھیں معلوم ہوناچاہیے کہ)تم لوگوں نے اگر ان کاکہاماناتوتم بھی مشرک ہوجاؤگے ۔ ‘‘ ، (انعام6: 121)
غیر مسلم ممالک میں رہنے والوں کو اکثر یہ مسئلہ درپیش رہتا ہے کہ ان کے ہاں مذکورہ بالا شرائط کے مطابق ذبح کیا ہوا گوشت نہیں ملتا ۔یہ شرائط اگر پوری نہیں ہوتیں تو ایسا گوشت کھانا درست نہیں ۔جو لوگ یہ کرتے ہیں وہ ایک ناجائز فعل کا ارتکاب کرتے ہیں ۔جو لوگ غیر مسلم ممالک میں رہتے ہیں انہیں یہ اہتمام کرنا چاہیے کہ حلال گوشت حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔یہ اگر دستیاب نہ ہو تو گوشت کی ضرورت مچھلی اور سی فوڈ سے بھی پوری کی جا سکتی ہے۔ یا پھر غیر مسلموں میں سے یہود وغیرہ اگر اسلامی شرائط کے مطابق اپنے جانور ذبح کرتے ہیں تو انہیں کھایا جا سکتا ہے ۔
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2016-01-25