لائف انشورنس

21

سوال

کیا ہم لائف انشورنس کرا سکتے ہیں ؟

جواب

انشورنس ایک عموی حادثے کے پیش آنے سے قبل ایک گروہ کے تمام افراد اکا متعین مالی تعاون ہے جو حادثہ کے شکار شخص کو دے دیا جاتا ہے ۔یعنی وہ ممکنہ حادثہ جو سب لوگوں کے ساتھ پیش آ سکتا ہے ، اس کے لیے تمام لوگ تعاون کرتے ہیں اور جس شخص کو پیش آتا ہے اس کی مدد کر دی جاتی ہے ۔اس اعتبار سے انشورنس اپنی ذات میں کوئی ممنوع شے نہیں ہے۔

تاہم بہت سے اہل علم کے نزدیک اس میں جوا، سود ، غر ر(بمعنی غیر متعین معاملہ) اور خدا پر عدم توکل کے بعض پہلو شامل ہیں۔ ہمارے نزدیک ان کی یہ رائے بعض وجوہات کی بنا پر ٹھیک نہیں ہے ۔البتہ یہ بات اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ انشورنس کمپنیاں اپنے لوگوں کے پیسے کو سودی کاروبار اور ا سکیموں کے ذریعے بھی بڑ ھاتی ہیں اور اسی میں سے انھیں بھی رقم دیتی ہیں ۔ ظاہر ہے یہ چیز جائز نہیں ۔اس لیے اگر کوئی شخص انشورنس کرانا چاہے تو اسے پہلے یہ اطمینان کرنا چاہیے کہ کمپنی غیر سودی بنیاد پر کام کرتی ہے ۔ خاص کر معاملہ اگر لائف انشورنس کا ہو کیونکہ یہ ایک نوعیت کا انشورنس بھی ہوتا ہے اور ساتھ میں ایک طویل المدت سرمایہ کاری بھی ہوتی ہے جس میں ایک مدت گزرنے کے بعد اگر کوئی حادثہ نہ بھی ہو تب بھی لوگوں کو ان کی ادا کی ہوئی رقم سے زیادہ رقم واپس ملتی ہے ۔ظاہر ہے کہ یہ سودہے سوائے اس کے کہ کمپنی غیر سودی بنیاد پر کاروبار کرے ۔اس حوالے سے ہمیں بتایا گیا ہے کہ اسٹیٹ لائف نے غیر سودی انشورنس کی ا سکیم بھی نکالی ہے ۔ اس کے علاوہ ’تکافل ‘کے تصور کے تحت بھی بہت سی ا سکیمیں پیش کی جا رہی ہیں ۔ آپ ان لوگوں سے رابطہ کر کے سود کے عنصر کی معلومات حاصل کریں اور پھر انشورنس کرانے کا فیصلہ کریں۔

مجیب: Rehan Ahmed Yusufi

اشاعت اول: 2016-01-23

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading