سوال
میری بہن کی شادی میرے کزن سے ہونے والی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ا س کی فیملی سلطنتِ عمان میں سیٹ ہے۔ وہ لوگ چاہتے ہیں کہ ٹیلیفون پر نکاح ہوجائے۔ آپ پلیز بتا دیں کہ اسلام کی رو سے اس طرح ٹیلیفون پر نکاح جائز ہے یا نہیں؟
جواب
نکاح میں فریقین کی رضامندی اور اس کا اعلان عام ضروری ہوتا ہے ۔یعنی دو مرد و زن باہمی رضامندی سے معاشرے کو اس بات کی اطلاع دیتے ہیں کہ وہ میاں بیوی کے رشتے میں بندھ کر زندگی گزاریں گے ۔عام طور پر اس کے لیے ایک مجلس کا انعقاد کیا جاتا ہے اور دولہا دلہن اور ان کے عزیزو اقارب کو اس میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے۔ اسی موقع پر لڑ کے اور لڑ کی کے میاں بیوی کے بندھن میں بندھنے کا اعلان کیا جاتا ہے ۔
جہاں تک ٹیلیفون کا تعلق ہے ، مجبوری کے عالم میں اس کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ بعض اہل علم اس بنیاد پر ٹیلیفون کے استعمال میں محتاط ہیں کہ اس میں دھوکہ دہی کا عنصر شامل ہو سکتا ہے ۔اگر اس بات کو یقینی بنالیا جائے کے ٹیلیفون کے استعمال کے نتیجے میں کسی قسم کی دھوکہ دہی نہیں ہو گی، بلکہ جس لڑ کے یا لڑ کی سے شادی کا عندیہ دیا گیا ہے اسی سے ایجاب و قبول ہو گا ، فریقین ایک دوسرے سے اچھی طرح واقف ہوں ، ایک دوسرے پر بھروسہ ہو نیزباقی معاملات میں بھی اعتماد کا عنصر شامل ہو، تو ٹیلیفون پر نکاح کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2016-01-23