سوال
میری دوست ایک ہندو لڑ کے کے ساتھ محبت کرتی ہے اوروہ دونوں شادی بھی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ہندو لڑ کا اسلام قبول کرنے کے لیے تیار ہے ، لیکن الجھن یہ ہے کہ میری دوست یہ اندیشہ رکھتی ہے کہ وہ لڑ کا محض اُس سے شادی کرنے کے لیے اسلام قبول کر رہا ہے نہ کہ دل سے کیونکہ وہ صرف انسانیت پر یقین رکھتا ہے ، خدا پر نہیں ۔کیا اس طرح کی شادی درست ہے؟ اور کیا اُس لڑ کے کا محض اسلام قبول کر لیناشادی کے لیے کافی ہے؟
جواب
قرآن کریم اس بات میں بالکل واضح ہے کہ کسی مسلمان مرد یا عورت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی ایسی عورت یا مرد سے شادی کرے جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک کرتا ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
’’اورمشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو، جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں اور(یادرکھوکہ)ایک مسلمان لونڈی مشرک شریف زادی سے بہترہے ، اگرچہ وہ تمھیں کتنی ہی بھلی لگے ۔اوراپنی عورتیں مشرکین کے نکاح میں نہ دو، جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں اور (یادرکھوکہ) ایک مسلمان غلام مشرک شریف زادے سے بہترہے ، اگرچہ وہ تمھیں کتناہی بھلالگے ۔‘‘(بقرہ2: 221)
تاہم آپ کی سہیلی کے معاملے میں چونکہ ہندو نوجوان اسلام قبول کرنے لیے تیار ہے تو یہ شادی ہو سکتی ہے ۔ رہا آپ کی سہیلی کا یہ ڈرکہ وہ نوجوان دل سے اسلام قبول نہیں کر رہا ، بلکہ صرف شادی کی غرض سے اسلام قبول کر رہا ہے تو پھر انہیں سوچ سمجھ کر کوئی فیصلہ کرنا چاہیے ۔ بہتر یہ ہے کہ وہ اپنے سارے اندیشے اس نوجوان سے بیان کر کے اسے یہ بتادیں کہ بحیثیت مسلمان وہ کہاں کھڑ ی ہیں ۔ اس کے بعد وہ جو جواب دے اس کی روشنی میں وہ اپنا فیصلہ کرسکتی ہیں۔ قانونی طور پر ایک شخص مسلمان ہوجاتا ہے تو پھر اس سے شادی بہرحال ہو سکتی ہے ۔
مجیب: Rehan Ahmed Yusufi
اشاعت اول: 2016-01-23