سوال
خدا جبکہ بہت مہربان ہے تو اس نے ان لوگوں کو پیدا ہی کیوں کیا جنھیں اس کے علم کے مطابق اپنی آزاد مرضی سے گناہ کر کے دوزخ میں جانا تھا؟
جواب
اگر خدا اس شخص کو پیدا نہ کرے جو اس کے علم کے مطابق دوزخ میں جانے والا ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس پر اپنے علم کو جبراً نافذ کر رہا ہے۔ خدا نے یہ جبر نہیں کیا؟ بلکہ ہر آدمی کو صحیح فطرت پر، یعنی نیکی کو پسند کرنے والا بنا کر پیدا کیا، جنت کو اس کے لیے انتہائی پسندیدہ چیز بنایا، دنیا کے اس امتحان میں کامیاب ہونے کی پوری صلاحیت اس کے اندر رکھ دی اور اب اسے اختیار و ارادہ کی آزادی دے دی کہ خواہ وہ نیک کام کرے اور جنت میں جائے یا بد کام کرے اور دوزخ میں جائے۔ بتائیے، اس میں کیا غلطی ہے؟ ہاں، اگر انسان اپنی فطرت ہی میں برا انسان بنایا گیا ہوتا اور خدا نے اس کے اندر دنیا کے اس امتحان میں کامیاب ہونے کی صلاحیت ہی نہ رکھی ہوتی تو پھر یقینا خدا کا ایسے شخص کو دنیا کے امتحان میں ڈالنا ظلم تھا۔
اس کی مثال یہ ہو سکتی ہے کہ جس لڑکے کے بارے میں والدین کا خیال ہو کہ اسے اگر پڑھنے کے لیے کالج میں بھیجا گیا تو محض اپنی کام چوری کی وجہ سے یہ امتحان میں ناکام ہو گا، کیا والدین کا اسے جبراً کالج نہ بھیجنا اور امتحان دینے کا موقع ہی نہ دینا درست ہو گا؟ میرا خیال ہے کہ اگر لڑکے کو اختیار و ارادہ کی آزادی دینی ہے اور محنت کر کے امتحان میں کامیاب ہونے کی صلاحیت اس کے پاس ہے، کامیابی اس کو انتہائی عزیز ہے تو پھر اس پر کوئی جبر نہیں ہونا چاہیے، خواہ آپ کے اندازے جو کچھ بھی ہوں۔
البتہ اگر لڑکا کند ذہن ہے، اس کے پاس علم حاصل کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے اور وہ کوئی علم و فن سیکھ ہی نہیں سکتا تو پھر اس کے بارے میں اپنے اس خیال پر عمل کرنا بالکل درست ہو گا کہ اسے کالج میں بھیجا ہی نہ جائے۔
مجیب: Muhammad Rafi Mufti
اشاعت اول: 2015-06-27