مچھلی کی حلّت و حرمت

22

سوال

میرے سوال حلال اور حرام جانوروں کے حوالے سے مچھلی کی حلّت کے بارے میں ہیں – میں نے جناب غامدی صاحب کی کتاب میزان کا مطالعہ کیا ہے–

١- مچھلی پر ‘مردار’ کا اطلاق نہیں ہوتا ، اگر مچھلی پانی میں ہی قدرتی موت مر جاۓ تو بھی حلال ہوگی یا اس کو زندہ پکڑنا ضروری ہے؟

٢- مچھلی کا اطلاق سمندر کے تمام جانوروں پر ہوتا ہے یا کچھ مستثنیات بھی ہیں؟ اگر ہیں تو کن وجوہات کی بنا پر؟

٣- اگر الله کے اذن کے بغیر کسی جانور کی جان نہیں لی جا سکتی ، تو کیا مچھلی کے شکار کے وقت بھی الله کا نام لینا ضروری ہے؟ اور کیا مچھلی پکڑنے والا توحید کا قائل ہو؟ اگر نہیں تو کیوں؟

براۓ مہربانی تفصیلی دلائل کے ساتھ جواب دیں. جزاك الله

جواب

۔ مچھلی پر’مردار’کا اطلاق نہیں ہوتا ، اگر مچھلی پانی میں ہی قدرتی موت مر جائے تو بھی حلال ہوگی یا اس کو زندہ پکڑنا ضروری ہے؟

(ج)ارشاد نبوی ہے:

احلت لنا ميتتان ودمان:الجراد وايحستان والکبيروالطحال۔ (البيهقی ، رقم ١١٢٨ )

”ہمارے لیے دو مری ہوئی چیزیں اور دو خون حلال ہیں: مری ہوئی چیزیں مچھلی اور ٹڈی ہیں اور دو خون جگر اور تلی ہیں ۔”

آپ کے اس ارشادکا مطلب یہ ہے کہ ہمارے لیے جو جانور حلال قرار دیئے گئے ہیں ان میں دو ایسے ہیں کہ انھیں زندہ حالت میں پکڑ کر خود ذبح کرنے کی ضرورت نہیں، وہ اپنی مردہ حالت ہی میں حلال ہیں۔ اب مچھلی خواہ ہمیں دریا ہی سے مردہ حالت میں ملے یا ہمارے پانی سے باہر نکالنے کی وجہ سے مر جائے وہ ہر صورت میں ہمارے لیے حلال ہے۔

٢ – مچھلی کا اطلاق سمندر کے تمام جانوروں پر ہوتا ہے یا کچھ مستثنیات بھی ہیں؟ اگر ہیں تو کن وجوہات کی بنا پر؟

(ج)سمندر کے بارے میں ارشاد نبوی ہے :

هو الطهور ماؤه، الحل میتته۔ (نسائی، رقم ٥٩)

”اس کا پانی پاک اور اس کا مردار حلال ہے۔”

اس حدیث میں ‘مردار’ سے مچھلی اور مچھلی ہی کی نوعیت کے دوسرے سمندری جانور، جیسے جھینگا وغیرہ مراد ہیں۔ کیوں؟ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے استاذ محترم غامدی صاحب لکھتے ہیں:

”سمندر کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد کہ

 ‘هو الطهور ماؤه، الحل میتته،

بھی اِسی تخصیص کے ساتھ ہے اور اِس میں ‘ميتة’سے مراد مردہ مچھلی اور اِس طرح کی بعض دوسری چیزیں ہی ہیں جن کے لیے لفظ ‘ميتة’ باعتبار لغت تو بولا جا سکتا ہے ،لیکن عرف و عادت کی رعایت سے اُنھیں ‘ميتة’نہیں کہہ سکتے ۔ ”

٣۔اگر اللہ کے اذن کے بغیر کسی جانور کی جان نہیں لی جا سکتی ، تو کیا مچھلی کے شکار کے وقت بھی اللہ کا نام لینا ضروری ہے؟ اور کیا مچھلی پکڑنے والا توحید کا قائل ہو؟ اگر نہیں تو کیوں؟

(ج) مچھلی کے حوالے سے جب ہمیں یعنی جانور کو ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینے والے لوگوں کو یہ بتا دیا گیا کہ یہ تمھارے لیے مردہ حالت میں بھی حلال ہے تو یہی خدا کی طرف سے اجازت ہے۔ مچھلی پکڑنے والا کوئی بھی ہو سکتا ہے، اس کا مسلمان ہونا اُسی طرح ضروری نہیں، جیسے کسی فارم سے مرغیاں اکٹھی کر کے مارکیٹ میں لانے والے شخص کا مسلمان ہونا ضروری نہیں ہے۔

مجیب: Muhammad Rafi Mufti

اشاعت اول: 2015-06-26

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading