بچوں كو مسنون دعائيں سكھانا

18

سوال

ہمارے ہاں بچوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسنون دعائیں عربی زبان میں سکھائی جاتی ہیں۔ نبی کریم نے مختلف موقعوں پر جو دعائیں کی ہیں ، کیا وہ صرف ان خاص موقعوں کے لیے تھیں یا اب بھی خیر و برکت کے پہلو سے دہرائی جا سکتی ہیں اور کیا اس پہلو سے اپنے بچوں کو لازماً یاد کرائی جانی چاہییں؟

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب دعائیں ، بلاشبہ بہت پاکیزہ دعائیں ہیں ، لیکن یہ واضح رہے کہ یہ کوئی منتر نہیں ہیں ، بلکہ ان کی حیثیت بھی اللہ کے حضور میں درخواست کی ہے ۔ البتہ ، یہ دعائیں جن روایات میں نقل ہوئی ہیں، ان میں چونکہ زیادہ تر آپ ہی کے الفاظ روایت کیے گئے ہیں ، اس لیے اس پہلو سے یہ دعائیں بے پناہ اہمیت کی حامل ہیں ۔ مزید یہ کہ ان میں چونکہ اللہ سے مانگنے کے صحیح طریقے کی رہنمائی اور توحید کا صحیح شعور ہے ، اس لیے ہم انھیں سیکھتے اور اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں ۔ لیکن اگر یہ سوچ کر ہم انھیں سیکھیں اور اپنے بچوں کو سکھائیں کہ فقط نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ادا کردہ الفاظ دہرانے یا عربی زبان میں دعا مانگنے سے دعا فوراً قبول ہو جائے گی تو ایسا نہیں ہے۔ دعاؤں کی قبولیت کا اللہ کا ایک ضابطہ ہے ، اس لیے دعائیں اس کی حکمت کے تحت ہی قبول ہوتی ہیں۔ وہ عربی زبان میں ہونے سے کوئی مختلف چیز نہیں بن جاتیں ۔

مجیب: Javed Ahmad Ghamidi

اشاعت اول: 2015-06-21

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading