خوب صورتی اور بدصورتی کے معنی

37

سوال

ہم نے حدیث میں یہ پڑھا ہے کہ اللہ تعالیٰ خوب صورتی کو پسند فرماتے ہیں۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ جو بدصورت ہیں ان کو اللہ تعالیٰ نا پسند کرتا ہے؟

جواب

اس حدیث میں خوب صورتی اور بدصورتی کے وہ معنی نہیں ہیں، جو آپ سمجھ رہے ہیں۔ اس حدیث میں پوچھنے والے نے یہ نہیں پوچھا کہ سیاہ رنگ یا سفید رنگ میں فرق کیا ہوتاہے۔ انھوں نے پوچھا ہے کہ مجھے اچھا جوتا پسند ہے، مجھے اچھا لباس پسند ہے، کہیں اس سے تکبر تو نہیں ہو جائے گا۔ اس کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ

 ‘ان اللّٰه جميل ويحب الجمال’ (مسلم: حدیث نمبر ٩١)۔
اللہ خوب صورت ہیں، خوب صورتی کو پسند کرتے ہیں۔ 

تکبر یہ نہیں ہے کہ تم اچھا جوتا پہنو یا اچھا لباس پہنو۔ اور پھر تکبر کی تعریف کی کہ تکبر یہ ہے کہ

 ‘بطر الحق وغمط الناس’ (مسلم: حدیث نمبر ٩١)۔ 

آدمی کسی حق کے مقابلے میں اکڑ کر کھڑا ہو جائے، سرکشی اختیار کر لے اور لوگوں کو حقیر سمجھے۔ ہمارے خوب صورتی اور بد صورتی کے پیمانے بالکل اورہیں۔ خوب صورتی انسان کے چہرے میں بھی ہوتی ہے اور اس کی گفتگو میں بھی ہوتی ہے۔ دراصل ہم کسی ایک جگہ کے اوپر خو ب صورتی کو منطبق کر کے بیٹھ جاتے ہیں۔ اصولی بات اللہ تعالیٰ نے یہ فرمائی ہے کہ اگر آپ گورے ہوں یا کالے لیکن صاف ستھرے رہتے ہیں، بن سنور کے رہتے ہیں، آپ اچھا لباس پہنتے ہیں، اپنے گھر در کی سجاوٹ کرتے ہیں تو اللہ اسے پسند کرتے ہیں۔

مجیب: Javed Ahmad Ghamidi

اشاعت اول: 2015-06-21

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading