کسی کو کافر قرار دینا

20

سوال

کیا اسلامی شریعت کے مطابق ہم کسی کو کافر قرار دے سکتے ہیں؟

جواب

اسلامی شریعت کے مطابق کسی شخص کو کافر قرار نہیں دیا جا سکتا، حتیٰ کہ کوئی اسلامی ریاست بھی کسی کی تکفیر کا حق نہیں رکھتی۔ وہ زیادہ سے زیادہ یہ کر سکتی ہے کہ اسلام سے واضح انحراف کی صورت میں کسی شخص یا گروہ کو غیر مسلم قرار دے دے، کافر قرار دینے کا حق اس کو بھی نہیں ہے ۔ دین کی اصطلاح میں کافر قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص پر اللہ کی حجت پوری ہو گئی ہے اور یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اس نے ضد ، عناد اور ہٹ دھرمی کی بنیاد پر دین کا انکار کیا ہے۔ دین کی کامل وضاحت جس میں غلطی کا کوئی شائبہ نہ ہو، صرف اللہ کا پیغمبر اور ان کے تربیت یافتہ صحابہ ہی کر سکتے تھے ۔ اس وجہ سے اتمامِ حجت کے بعد تکفیر کا حق دین نے انھی کو دیا ہے ۔ ان کے بعددین کی کامل وضاحت چونکہ کسی فرد یا اجتماع کے بس کی بات نہیں ہے، اس لیے اب تکفیر کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا ہے۔ ہم لوگوں کو اب اس کی جسارت بھی نہیں کرنی چاہیے۔ اگر ہم کسی کے عقیدے کو باطل یا کفر سمجھتے ہیں تو ہمیں پوری درد مندی کے ساتھ اسے نصیحت کرنی چاہیے اوردلائل اور حکمت کے ساتھ اس کی غلطی واضح کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس سے زیادہ ہماری کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔

مجیب: Javed Ahmad Ghamidi

اشاعت اول: 2015-06-25

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading