جائداد پر زکوٰۃ

17

سوال

میں اپنی جائداد پر واجب زکوٰۃ کیسے طے کروں۔ مزید براں کیا مجھے اپنے مکانوں پر زکوٰۃ دینا ہو گی اور میری بیوی کو اپنے مکان اور اپنے زیورات پر بھی زکوٰۃ دینا ہو گی؟

جواب

اگر میاں کی جائداد بھی ہے اور بیوی کی بھی تو دونوں کو اپنی اپنی جائداد پر زکوٰۃ دینا ہو گی۔
غامدی صاحب کے نقطۂ نظر کے مطابق اسلام نے ہم پر درج ذیل شرح سے زکوٰۃ عائد کی ہے:

” پیداوار ،تجارت اورکاروبار کے ذرائع ، ذاتی استعمال کی چیزوں اور حد نصاب سے کم سرمایے کے سوا کوئی چیزبھی زکوٰۃ سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ یہ ہرمال ، ہر قسم کے مواشی اور ہر نوعیت کی پیداوارپر عائد ہوگی اور ہر سال ریاست کے ہر مسلمان شہری سے لازماً وصول کی جائے گی ۔
اس کی شرح یہ ہے :
مال میں 2.5 فی صدی سالانہ (اگر وہ مال 642 گرام چاندی کی مالیت سے زیادہ ہے)۔
پیداوار میں اگر وہ اصلاً محنت یا اصلاً سرمایے سے وجود میں آئے تو ہر پیداوارکے موقع پراُس کا 10 فی صدی ، اور اگر محنت اورسرمایہ ، دونوں کے تعامل سے وجود میں آئے تو 5 فی صدی ، اور دونوں کے بغیر محض عطیۂ خداوندی کے طور پر حاصل ہو جائے تو 20 فی صدی ۔” (میزان 350)

اس اصول کے مطابق آپ کو ان مکانوں پر کوئی زکوٰۃ نہیں دینا ہوگی جن میں آپ رہ رہے ہیں یا وہ آپ کے زیر استعمال ہیں۔ جو مکان کرایے پر اٹھے ہیں تو ان کے کرایے کا دس فی صد دینا ہو گا اور اگر وہ محض جائداد کی صورت میں قیمت بڑھنے پر بیچنے کے لیے روکے ہوئے ہیں تو پھر ہر سال ان کی حاضر مالیت کا ڈھائی فی صد دینا ہو گا۔
زیورات پر مال کی زکوٰۃ (حاضر مالیت کا ڈھائی فی صد) لگے گی۔
اپنے کاروبار سے (جس میں آپ کا سرمایہ اور آپ کی محنت، دونوں صرف ہوتے ہیں، اس سے) ہونے والی آمدنی اگر آپ کی حقیقی ضروریات کے بقدر رقم سے زیادہ ہے تو پھر کل آمدنی کا پانچ فی صد آپ کو دینا ہو گا۔

مجیب: Muhammad Rafi Mufti

اشاعت اول: 2015-07-09

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading