تنخواہ پر زکوٰۃ

21

سوال

تنخواہ بھی آمدن کا ایک ذریعہ ہے۔ کیا ایسی آمدن پر زکوٰۃ ہے، اگر ہے تو پھر اس کا نصاب کیا ہے اور کس حساب سے دی جائے گی؟

جواب

زکوٰۃ مال، مواشی اور پیداوار، تینوں پر ہے۔ قدیم زمانے میں زرعی پیداوار ہوتی تھی، لیکن بعد کے زمانوں میں پیداوار کی اور قسمیں سامنے آگئیں۔ میرے نزدیک جو نئی صورتیں سامنے آئیں گی، ان کا ان تین میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کیا جائے گا۔ جیسے ہمارے فقہا کو یہ مسئلہ پیش آیا کہ بھینس چونکہ عرب میں نہیں پائی جاتی تھی، اس لیے اس کی زکوٰۃ بیان نہیں ہوئی۔ جب یہ سوال سامنے آیا تو انھوں نے الحاق کا اصول اختیار کیا۔ پہلے یہ دیکھا کہ بھینس کو کس کے ساتھ ملایا جائے، اونٹ کے ساتھ، بکری کے ساتھ یا گائے کے ساتھ۔ انھوں نے گائے کے ساتھ ملا دیا۔ اسی طرح موجودہ دور میں صنعتی پیداوار کی جو نئی صورتیں ہیں، ان کے بارے میں میرا اجتہاد یہ ہے کہ ان کو زرعی پیداوار کے ساتھ ملا دینا چاہیے اور ان پر وہی اصول لاگو کرنا چاہیے جو زرعی پیداوار کی زکوٰۃ کے بارے میں بیان ہواہے۔ وہ اصول یہ ہے کہ اگر محنت اور سرمایہ، دونوں کے ملنے سے پیداوار ہوتو اس پر پانچ فی صد زکوٰۃ ہوگی اور اگر ان میں سے کسی ایک سے ہو تو دس فی صد ہوگی۔

تنخواہوں کی آمدن کو میں مزروعات کے ساتھ ملحق کرتا ہوں اور اس لیے اس پر پیداوار کی زکوٰۃ عائد کرتا ہوں۔ یعنی میرے نزدیک اس پر زرعی پیداوار کی زکوٰۃ عائد ہونی چاہیے۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ اس کا نصاب کیا ہو گا تو یہ حکومت مقرر کرے گی، کیونکہ یہ اسٹیٹ کا معاملہ ہے۔ موجودہ زمانے میں انکم ٹیکس کے معاملے میں جب تک کوئی حکومت اسلامی طریقے کے مطابق نصاب کا اظہار نہیں کر دیتی،اس وقت تک حکومت نے جو نصاب مقرر کیا ہوا ہے، میرے نزدیک اسی نصاب کو اختیار کر لینا چاہیے۔ (جون ٢٠٠٤)

مجیب: Javed Ahmad Ghamidi

اشاعت اول: 2015-06-18

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading