کیا ذہنی توازن کھو جانے والا مكلف ہے؟

23

سوال

انسان جب تک اس دنیا میں ہے وہ ایک امتحان سے گزر رہا ہے اور آخرت میں اس کے ہر ایک عمل کی پوچھ گچھ ہوگی- لیکن کسی انسان کی اسکی دورانزندگی میں ذہنی توازن خراب ہو جائے تو کیا جس دن سے اس کا ذہنی توازن خراب ہوا ہے اس دن سے اس کا دنیوی حساب کتاب ختم؟

اور اگر ایسا ہے تو اس انسان کی اب اس دنیا میں کیا حیثیت ہوگی اور کیا انسان کی اخلاقی صفت کا تعلق اسکی روح کے ساتھ ہے کیوں کے اعمال کا حساب کتاب تو جانوروں سے نہیں لیا جائےگا کیوں کے ان میں اخلاقی صفت موجود نہیں؟

جواب

آپ نے پوچھا ہے کہ کیاحساب روح کا ہے۔ جب کوئی شخص ذہنی توازن کھو بیٹھتا ہے تو کیا اس کا حساب بند ہو جاتا ہے ۔ پھر اس کی دنیا میں کیا حیثیت ہے۔

انسان دین کا مخاطب بحیثیت انسان ہے۔ اس کا جسم یعنی اس کا ظاہر اور اس کی روح یعنی اس کا باطن دونوں مل کر اس کی شخصیت کی تکمیل کرتے ہیں۔جس طرح جسم کے کسی عضو کے بے کار ہو جانے سے انسان معذور ہو جاتا ہے اسی طرح باطنی وجود کے معطل ہونے سے بھی آدمی معذور ہو جاتا ہے۔ چونکہ اللہ تعالی نے شعور وارادہ کے مطابق اجر اور سزا دینی ہے اس لیے انسان کے معذور ہونے کے درجے کے مطابق اسے رعایت بھی ملے گی۔ ذہنی معذور ی کی بعض حالتیں ایسی ہیں جن میں آدمی دین کا مخاطب ہی نہیں رہتا ،چنانچہ اس کے کسی عمل پر اسے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جائے گا۔رہا یہ سوال کہ ایسے لوگوں کی زندگی کیا حیثیت ہے تو اس کے جواب میں میں یہ عرض کروں گا کہ انسانوں کی آزمایش انسانوں کے ذریعے سے بھی ہو رہی ہے اور قدرتی عوامل کے ذریعے سے بھی۔میرے ارد گرد موجود تمام افراد میرے لیے عبرت آموزی کا ذریعہ بھی ہیں اور میرے اخلاقی وجود کا امتحان بھی۔ معذور ہوں یا شکستہ حال افراد، میرے اعزہ واقربا ہوں یا میرے دشمن، قدرتی آفات ہوں یا خدا کی میری سعی میں مداخلت،میری اپنی کوتاہیوں کے پیدا کردہ حالات ہوں یا میرے ارد گرد موجود افراد، معاشرے اور ریاست کے پیدا کردہ حالات ، سب خدا کے اذن سے وجود پذیر ہوتا ہے اور میرے امتحان کا ذریعہ بنتا ہے۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-25

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading