ڈاڑھی کی اہمیت اور فرضیت

15

سوال

مسلمان کے لیے ڈاڑھی رکھنا کتنا ضروری ہے؟

اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈاڑھی سے متعلق صحیح احادیث بھی اسے فرض ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں تو پھر امام ابو حنیفہ، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل جیسے جلیل القدر ائمہ نے اسے فرض کیوں سمجھا ہے؟

جواب

 استاذ محترم جاوید احمد صاحب غامدی کی راے کے مطابق ڈاڑھی سنت تو نہیں ہے، لیکن اگر کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں ڈاڑھی رکھتا ہے تو اس کا نبی سے اظہار محبت کا یہ عمل اس کے لیے باعث اجر و ثواب ہو گا۔

 حدیث میں ڈاڑھی کے حوالے سے جو الفاظ آئے ہیں، وہ فعل امر کے صیغے میں آئے ہیں، جیسا کہ

 ‘اُعْفُوا اللُّحٰی’

(ڈاڑھی بڑھاؤ) ،

 ‘وَ وَفِّرُوا اللُّحٰی’ 

(ڈاڑھی بڑھاؤ) ،

‘اَوْفُوا اللُّحٰی’

(ڈاڑھی بڑھاؤ) ، 

‘أَرْخُوا اللُّحٰی

‘(ڈاڑھی لمبی چھوڑ دو)، 

یہ سب فعل امر کے صیغے ہیں۔ فعل امر سے جو حکم دیا جاتا ہے، اسے فقہا نے عموماً واجب قرار دیا ہے، بلکہ یہ اصول بیان کیا ہے کہ ‘اَلْاَمْرُ لِلْوُجُوْبِ’ یعنی صیغۂ امر وجوب کو بیان کرنے کے لیے آتا ہے، الاّیہ کہ قرائن سے کچھ اور ثابت ہو جائے۔ چنانچہ اس اعتبار سے اگر دیکھیں تو ان لوگوں کی بات بالکل درست معلوم ہوتی ہے کہ ڈاڑھی رکھنا واجب ہے۔
لیکن ان احادیث کے بارے میں استاذ محترم غامدی صاحب کہتے ہیں کہ یہ ڈاڑھی سے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی مستقل حکم کو بیان نہیں کر رہیں، یعنی یہ احادیث ہمیں یہ نہیں بتاتیں کہ آپ نے ڈاڑھی کو ایک سنت کی حیثیت سے جاری فرمایا ہے، بلکہ ان میں ڈاڑھی اور مونچھوں کے اس متکبرانہ انداز کو اختیار کرنے سے مسلمانوں کوروکا گیا ہے جو بعض لوگ اس ماحول میں شوقیہ طور پر اختیار کر لیتے تھے۔

مجیب: Muhammad Rafi Mufti

اشاعت اول: 2015-07-10

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading