دورِ جدید اور دعوت

23

سوال

میرا نقطۂ نظر یہ ہے کہ موجودہ زمانے میں مسلمان امت کی تعلیم اور سوشل سروس جو معاشرے کے محروم طبقات میں بہترین سازوسامان کے ساتھ کی جارہی ہے، ہی صحیح دعوت ہے، لیکن میرے بعض دوست کہتے ہیں کہ اسلام کے عقائد واعمال کی دعوت ہی صحیح دعوت ہے۔ ازراہ کرم رہنمائی فرمائیے۔

جواب

آپ کے نقطۂ نظر سے میں یہ سمجھا ہوں کہ آپ لوگوں کے ہاں زیر بحث مسئلہ امت مسلمہ کے احیا کا ہے۔ سوال یہ ہے کہ امت مسلمہ اپنی موجودہ پستی سے نکل کر ایک بڑی قوم کی حیثیت کیسے اختیار کر سکتی ہے؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ چونکہ پستی ہمہ جہت ہے، اس لیے احیا کی مساعی بھی ہمہ جہت ہونی چاہیے۔ عقائد واعمال کی اصلاح بھی ضروری ہے اور سماج اور معاشرے کے سدھار کی مساعی بھی ناگزیر ہیں۔ ایک طرف ایسے تعلیمی ادارے وجود میں لانے چاہییں جو معاشرے کے افراد کو دین ودنیا، دونوں کے اعتبار سے ان کی صلاحیتوں کے مطابق تعلیم دے سکیں، معاشرے میں موجود طبقاتی تقسیم کا خاتمہ ہو اور معاشرے کو اعلیٰ درجے کے سائنس دان، ماہرین معیشت، ماہرین تعلیم، ماہرین سماج اور ماہرین علوم دینیہ وغیرہ حاصل ہوں۔ دوسری طرف سماجی اور سیاسی سطح پر تبدیلیوں کے لیے ایسی قیادت پیدا کی جائے جو موجودہ فرسودہ قیادت کی جگہ لے سکے ۔ لوگوں کے اخلاق اور نفسیات کی اصلاح کے لیے ایسے مربی میدان میں اتریں جنھیں اللہ تعالیٰ نے اس کام کا ذوق اور صلاحیت دی ہے۔

تعلیم اور سوشل سروس بھی اس ہمہ جہت پروگرام کا اہم جزہے۔ عقائد واعمال کی اصلاح کی مساعی کے بغیر بھی یہ کام پایۂ تکمیل کو نہیں پہنچ سکتا۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-28

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading