سوال
بنک کی ملازمت، کیا سود کی دستاویز لکھنے اور اس کی گواہی دینے کے زمرے میں آتی ہے؟
جواب
بنک کی ملازمت سود کی دستاویز لکھنے اور اس کی گواہی دینے کے زمرے میں تو یقینا آتی ہے، لیکن موجودہ دور میں اس معاملے کو اسی طرح دیکھا جائے گا جس طرح اسلام کے ابتدائی زمانے میں غلامی کے معاملے کو دیکھا گیا تھا۔ اس وقت سود کا کاروبار ایسے ہی پھیل چکا ہے جیسے قدیم زمانے میں غلامی پھیل چکی تھی۔ اس وقت اسلام نے غلامی پر یک لخت پابندی عائد کرکے لوگوں کو کسی بڑی مشقت میں مبتلا نہیں کیا، بلکہ ایک تدریج کے ساتھ اس کے خاتمے کی راہ ہموار کی۔ پہلے اس کے راستے بند کیے اور پھر وہ قوانین بنائے جن کے ذریعے سے سوسائٹی سے اس کا خاتمہ ہو سکے۔
سود پر اسلام کو اصل اعتراض یہ ہے کہ یہ ایک اخلاقی برائی ہے۔ آپ کو قرض پر متعین منفعت لینے کا حق نہیں ہے۔ قرآن کے مطابق یہ درحقیقت دوسرے کا مال غلط طریقے سے کھانا ہے۔
تاہم ، موجودہ دور میں اس کاروبار کی نوعیت یہ بن چکی ہے کہ پوری معیشت اس پر منحصر ہے، بینکوں کا سارا نظام اس پر چل رہا ہے۔ اس لیے اس میں جن لوگوں کو کوئی ملازمت کرنا پڑتی ہے، ان کے لیے وہی قواعد ہوں گے جو غلامی کے نظام میں پھنسے ہوئے لوگوں کے بارے میں تھے۔
آدمی اگر بہتر ماحول میں جا سکے تو اس کی کوشش کرنی چاہیے اور اللہ سے عفو و درگزر کی توقع رکھنی چاہیے۔ (اگست ٢٠٠٤)
مجیب: Javed Ahmad Ghamidi
اشاعت اول: 2015-06-18