زکوۃ کا نصاب

46

سوال

زکوۃ کي ادائيگي اور اس کي فرضيت کے ليے چاندي اور سونے کو بطور معيار ليا جاتا ہے۔ نصاب کے مطابق موجودہ چاندي کي قيمت تقريباً پانچ چھ ہزار روپے ہے جبکہ ساڑھے سات تولے سونے کي مجموعي قيمت تقريباً سوا لاکھ روپے بنتي ہے اور دونوں ميں بہت زيادہ فرق ہے۔ موجودہ دور ميں اہل علم کے مطابق چاندي کو بطور معيار ليا جاتا ہے جبکہ عوام عام طور پر سونے کو بطور معيار تصور کرتے ہوئے زکوۃ نکالتے ہيں۔ اسلام ميں چاندي اور سونا دو چيزوں کو کيوں معيار ليا گيا ہے؟ اگر چاندي کو معيار مانا جاۓ تو غريبوں پر بھي زکوۃ عائد ہو جاتي ہے۔

جواب

استاد محترم جناب جاويد احمد صاحب غامدي کي تحقيق يہ ہے کہ زکوۃ کا نصاب چاندي ہي سے متعين کيا گيا ہے۔ نبي صلي اللہ عليہ وسلم کے زمانے ميں باون تولے چاندي سے ساڑھے سات تولے سونے کا تبادلہ ہو سکتا تھا ، اس ليے سونے کي زکوۃ اس مقدار پر لي جاتي تھي۔ سونے اور چاندي کے الگ الگ نصاب کا تصور ہمارے ہاں رائج ہے ، حقيقت ميں يہ تصور درست نہيں ہے اور نصاب چاندي ہي سے متعين ہوتا ہے۔ زکوۃ چونکہ بچت پر لي جاتي ہے اس ليے اس ميں يہ نصاب مناسب ہے۔ ہمارے ہاں مشکل اس وجہ سے پيش آتي ہے کہ زکوۃ عموما زيورات ہي پر بنتي ہے اور زيورات ان لوگوں کے پاس بھي ہوتے ہيں جن کو معمول کے اخراجات چلانے کے ليے بھي مشکلات کا سامنا ہے۔ ہمارے نزديک اس کا حل يہ ہے کہ لوگ اپني کل زکوۃ کو ماہانہ اقساط کي صورت ميں ادا کر ديں۔ اور اگر ان کے پاس اتنا زيادہ زيور ہے کہ اس کي زکوۃ ماہانہ اقساط ميں ادا کرنا بھي ان کے ليے مشکل ہے تو پھر اس کے علاوہ کوئي صورت نہيں ہے کہ وہ اس زيور کا کچھ حصہ بيچ ديں اور زيور کي صرف اتني ہي مقدار اپنے پاس رکھيں جس کي زکوۃ وہ باآساني ادا کر سکتے ہوں۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-08-18

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading