سوال
میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا اجماع امت سے اختلاف کرنے والا امت سے خارج ہو جاتا ہے؟ مزید یہ کہ کیا صحابہ کا کوئی عمل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے مختلف بھی تھا جیسا کہ مولا سرفراز صفدر خان نے اپنی کتاب راہ سنت میں لکھا ہے؟ برائے مہربانی تفصیلی وضاحت فرمائیں۔
جواب
١۔ کفر دراصل دین کے کسی ایسے بنیادی عقیدے کے انکار سے لازم آتا ہے جو قطعی دلائل سے کسی شبہہے کے بغیر ثابت ہو۔ اجماع کا انکار فی نفسہ موجب کفر نہیں۔ دائرہ اسلام سے خارج ہونے یا نہ ہونے کا تعلق اس مسئلے کی نوعیت سے ہے جس کا کسی شخص یا گروہ نے انکار کیا ہو۔ اگر وہ مذکورہ نوعیت رکھتا ہو تو انکار مستوجب کفر ہوگا، ورنہ نہیں۔
٢۔ صحابہ کا عمل اجتہادی گنجائش کے دائرے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے مختلف ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے رمضان میں لوگوں کے لیے باجماعت نماز تراویح ادا کرنے کا جبکہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جمعے کے لیے ایک زائد اذان دینے کا طریقہ اختیار کیا۔ یہ طریقہ ظاہری اعتبار سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے مختلف ہے، تاہم دینی مصلحت کے اعتبار سے شریعت میں ایسے اجتہادات کی پوری گنجائش موجود ہے، اس لیے اسے پیغمبر کے طریقے سے مختلف تو کہا جا سکتا ہے، لیکن اس کے خلاف نہیں۔والله اعلم
مجیب: Ammar Khan Nasir
اشاعت اول: 2015-10-08