سوال
میرے پاس دو سوال ہیں جن کے بارے میں آپ کی رہنمائی چاہیے۔ ۱۔ لڑکیوں کے رشتے سلسلے میں کوئی وظیفہ ہو تو وہ عنایت کر دیں۔ ۲۔ میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ کسی پلاسٹک کے تھیلے پر اگر لفظ “المدینہ” لکھا ہو تو اس کو کس طرح لیا جائے کیوں کہ بہت سی سپر مارکیٹوں، دکانوں اور بیکریز کا نام المدینہ ہوتا ہے اور وہ ہزاروں شاپنگ بیگ رکھتے ہیں اشیاء ڈالنے کے لیے۔ اور انہیں کوڑا ڈالنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح لفظ المدینہ کی بے حرمتی کا اندیشہ ہے۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیے کہ اس بے حرمتی سے بچنے کے لیے ہمیں ان بیگز کو کس طرح ضائع کر دینا چاہیے؟
جواب
امید ہے آپ بخیر ہوں گے۔ آپ نے لڑکیوں کے رشتے کے حوالے سےوظیفہ پوچھا ہے۔
انبیا کے صحائف، تورات، زبور، انجیل اور آخری صحیفہ قرآن مجید وظیفوں اور چلوں کے تصور سے بالکل خالی ہیں۔ مزید یہ کہ احادیث کے ذخیرے میں بھی اس طرح کےکسی حل کو تجویز کرنے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اس دنیا کو اصلا تدبیر کے اصول پر استوار کیا ہے۔ اگر اسے تدبیر کے اصول پر استوار نہ کیا جاتا تو آزمایش کے لیے اتنی ہمہ گیر فضا پیدا نہ ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید نے اس طرح کے علوم کا ذکر مثبت انداز میں نہیں کیا۔ آپ اپنی عقل استعمال کریں اور اپنی تدبیر کو کامیاب کرنے کے لیے اللہ تعالی سے دعا کریں۔ بندۂ مؤمن کے لیے دو نکاتی فارمولا ہے۔ صحیح تدبیر اور اللہ کے حضور عاجزانہ دعا۔ آپ اسی کو اختیار کریں۔
آپ نے دوسری بات یہ پوچھی ہے کہ جن شاپنگ بیگز پر المدینہ لکھا ہوتا ہے ان کے بارے میں کیا طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔ آپ کا جذبہ لائق ستایش ہے۔ لیکن اب مسئلہ یہ پیدا ہو گیا ہے کہ اس طرح کی چیزیں اتنی مقدار اور اتنی متنوع صورتوں میں سامنے آتی ہیں کہ ان سے عہدہ برآ ہونا کم وبیش ناممکن ہو گیا ہے۔ بس جہاں تک ممکن ہو احتیاط کا پہلو اختیار کرنا چاہیے۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-15