وجہ کائنات کون ہے؟

19

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ اس کائنات کے وجود کی بنیادی وجہ کیا ہے؟

جواب

یہ سوال صرف اس لیے پیدا ہوا ہے کہ ہمارے ہاں اہل تصوف نے اپنی وحدت الوجود کی خودساختہ کہانی میں رنگ بھرنے اور اسے اسلامی بنانے اور مسلمانوں میں مقبول کرنے کے لیے یہ نظریہ گھڑا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وجہ کائنات ہیں۔ ہمیں اس نظریے کو ماننے سے ہر گز انکار نہیں ہوتا اگر اس کا کوئی ثبوت مل جاتا۔ دیکھیے ہر پسند آنے والی بات صحیح ہو یہ ضروری نہیں ہے۔ہم مسلمانوں کو یہ بات بہت بھلی لگتی ہے اس لیے کہ اس سے ہمارے پیغمبر صلی الله عليه وسلم کی حیثیت اور مقام بلند ہوتا ہے۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ہماری یہ پسندیدہ بات اپناکوئی ثبوت نہیں رکھتی۔قرآن مجید ہماری تخلیق کا بالکل اور سبب بتاتا ہے۔ جس کو ہم آگے چل کر بیان کریں گے۔ اس نظریے کے حق میں ایک حدیث پیش کی جاتی ہے کہ

لولاك لولاك ما خلقت الأفلاك

(اے محمد ) اگر آپ نہ ہوتے ، اگر آپ نہ ہوتے تو میں یہ آسمان (و زمین) تخلیق نہ کرتا

علامہ عجلونی نے اپنی کتاب :كشف الخفا و مزيل الالباس عما اشتهر من الاحاديث علي السنة الناس میں یہ لکھا ہے کہ یہ حدیث موضوع ہے ۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے اسے موضوع قرار دیا ہے، ان کی کتاب ہے :الفوائد المجموعة فی الأحاديث الموضوعة۔علامہ صنعانی نے بھی اسے موضوع لکھا ہے۔ سچ بات یہ ہے کہ یہ حدیث ہی نہیں ہے۔اور اس مضمون کی کوئی حدیث نبی اکرم سے ثابت نہیں ہے۔

یہ بات قرآن مجید میں بھی کہیں بیان نہیں ہو ئی ۔ جبکہ قرآن مجید میں یہ موضوع زیر بحث آیا ہے اور اس نے کائنات کی تخلیق کے اصلی اور ذیلی وجوہ بتائے ہیں ۔ذیل میں چند آیات پیش ہیں جن میں قرآن مجید نے تخلیق کی وجہ بتائی ہے :

وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ(الذاريات51: 56)

میں جن و انس کو صرف اس لیے پیدا کیا کہ وہ میرے بندے بن کررہیں۔

اسی کو سور ہ الملک میں یوں بیان کیا ہے کہ بندے بن کر رہنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی مرضی کے مطابق چلتے ہیں یا کہ نہیں :

الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ (67: 2)

اسی نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون اچھے عمل کرتا ہے۔ اور وہ زبردست (اور) بخشنے والا ہے

دوسری جگہ قرآن مجید ایک ذیلی مقصد بتاتے ہوے کہتا ہے کہ :

اللهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا (الطلاق65: 12)

اللہ ہی تو ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور ایسی ہی زمینیں۔ ان میں (اللہ کے) حکم اُترتے رہتے ہیں تاکہ تم لوگ جان لو کہ اللہ چیز پر قادر ہے۔ اور یہ کہ اللہ اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے۔

اس آیت میں ’’تاکہ‘‘ سے آگے کائنات کی تخلیق کی ایک وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ یہ کائنات اس لیے بنی تاکہ خدا کی قدرت کو جانا اور سمجھا جا سکے۔اسی طرح کی بات سورہ بقرہ کی آیت 164 میں بیان کی گئی ہے کہ اس کائنات کی تخلیق میں اللہ ، آخرت کے حق میں نشانیاں رکھ دی گئی ہیں۔ وغیرہ۔

چنانچہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ صوفیہ کے ہاں بتایا گیا مقصد تخلیق قرآن و سنت میں بیان نہیں ہوا۔ جبکہ قرآن و سنت میں جو مقصد بتایا گیا ہے وہ اس سے بہت مختلف ہے۔جس کو ہم اوپر بیان کرچکے ہیں۔

مجیب: Sajid Hameed

اشاعت اول: 2015-10-01

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading