پرائز بانڈ کی رقم حلال يا حرام

19

سوال

میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا پرائز بانڈ کی رقم حلال ہوتی ہے یا حرام۔ برائے مہربانی تفصیل سے اس مسئلے پر روشنی ڈالیے۔

جواب

بسم الله الرحمن الرحيم

میری رائے میں انعامی بانڈز کی رقم استعمال کرنا مناسب نہیں ہے۔ جو ئے میں انسان اپنی رقم اس لالچ پر داؤ میں لگاتا ہے کہ کسی محنت کے بغیر دوسرے فریق کی زیادہ بڑی رقم اس کے ہاتھ آ جائے گی۔ قرآن کی رو سے یہ اکل الاموال بالباطل کا ایک طریقہ ہے۔ انعامی بانڈز میں اگرچہ انسان کی اپنی لگائی ہوئی رقم تو خطرے میں نہیں ہوتی، لیکن کسی محنت کے بغیر مال کمانے کا جذبہ اور داعیہ پوری طرح موجود ہے۔ اس لحاظ سے اس میں قمار یعنی جوے کے ساتھ مکمل ظاہری مماثلت اگرچہ نہیں پائی جاتی، لیکن اس کی روح ضرور پائی جاتی ہے۔ مزید برآں یہ کہ انعامی بانڈز کی حقیقی نوعیت میرے خیال میں حکومت کو دیے گئے قرض کے وثیقے کی ہے، کیونکہ حکومت رقم کی ضرورت پڑنے پر انعامی بانڈز جاری کر کے لوگوں سے رقم وصول کر کے اس سے اپنی ضروریات پوری کر لیتی ہے۔ اس لحاظ سے یہ انعام درحقیقت قرض دینے والوں کے لیے ایک زائد منفعت کے لالچ کی حیثیت رکھتا ہے اور یوں اس میں سود کے ساتھ بھی بہت قریبی مشابہت موجود ہے۔ ان وجوہ سے، بعض تکنیکی فقہی وجوہ سے اس رقم کو صریح حرام نہ بھی کہا جا سکے تو بھی تقویٰ اور احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ اسے استعمال میں لانے سے گریز ہی کیا جائے۔والله اعلم بالصواب

مجیب: Ammar Khan Nasir

اشاعت اول: 2015-10-11

محمد عمار خان ناصر
WRITTEN BY

محمد عمار خان ناصر

محمد عمار خان ناصر 10 دسمبر 1975ء کو گوجرانوالہ کے قصبہ گکھڑ منڈی میں ملک کے ایک معروف دینی و علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے دادا مولانا محمد سرفراز خان صفدر کو دیوبندی مسلک کا علمی ترجمان سمجھا جاتا ہے جبکہ ان کے والد مولانا زاہد الراشدی جن کا اصل نام عبد المتین خان زاہد ہے ایک نہایت متوازن رویہ رکھنے والے مذہبی اسکالر اور دانش ور کے طور پر معروف ہیں۔

1989ء سے 2000ء تک الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کے مجلہ ماہنامہ الشریعہ کے معاون مدیر رہے اور بعد میں اس کے باقاعدہ مدیر کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔

عمار خان ناصر، 1990ء کے لگ بھگ جاوید احمد غامدی سے متعارف ہوئے اور غیر رسمی استفادے کا سلسلہ 2003ء تک جاری رہا۔ جنوری 2004ء میں المورد سے باقاعدہ وابستہ ہوئے اور 2010ء تک کے دورانیے میں "جہاد۔ ایک مطالعہ" اور "حدود وتعزیرات۔ چند اہم مباحث" کے زیرعنوان دو تصانیف سپرد قلم کیں۔ ان دنوں المورد کے ریسرچ فیلو کے طور پر جاوید احمد غامدی کی کتاب میزان کا توضیحی مطالعہ ان کے زیرتصنیف ہے۔

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading