سوال
سورہ فیل کی شرح میں یہ بتایا جاتا ہے کہ اصحاب فیل سے مراد ابرہہ کا وہ لشکر ہے جو کعبہ پر حملہ کرنے کے لیے ہاتھیوں پر سوار ہو کر آیا تھا۔ کیا یہ بات واقعی صحیح ہے کہ وہ لشکر ہاتھیوں ہی پر سوار تھا، کیونکہ عرب میں ہاتھی نہیں پائے جاتے۔ کیا اس سورت کا ترجمہ درست کیا جاتا ہے؟
جواب
یہ بات تو درست ہے کہ عرب میں ہاتھی نہیں پائے جاتے تھے، لیکن پہلی بات یہ ہے کہ وہ لشکر حبشہ سے آیا تھا۔ حبشہ براعظم افریقہ کا ملک ہے اور افریقہ میں ہاتھی پائے جاتے ہیں اور دوسری بات یہ ہے کہ عرب ہاتھی کے تصور سے واقف تھے اور وہ اس کے لیے ”فیل ”ہی کا لفظ بولتے تھے۔ یہ لفظ غالباً فارسی کے لفظ ”پیل” سے معرب ہے۔ بہرحال، ابرہہ ہی کے حملے کے بارے میں ان کے جو اشعار ہمیں ملتے ہیں ، ان میں صریح طور پر ہاتھیوں کا ذکر ہے، مثلاًان کا شاعر ابو قیس کہتا ہے:
ومن صنعہ یوم فیل الحبوش
اذ کلما بعثوہ وزم
”اور اہل حبشہ کے فیل والے دن، اُس کے عجیب کرشموں میں سے یہ بات ہے کہ وہ لوگ جتنا اس کو اٹھاتے تھے، اتنا ہی وہ بیٹھا جاتاتھا۔”
محاجنہم تحت اقرابہ
وقد کلموا انفہ فانخرم
”اُن کے آنکس اُس کی کمر اور پیٹ کے نچلے حصے کو زخمی کر رہے تھے اور اُنھوں نے اُس کی سونڈ بھی زخمی کر ڈالی تھی۔”
ان اشعار سے یہ ظاہر ہے کہ فیل بہرحال، کو ئی ایسا جانور ہی تھا، جس کی سونڈ ہوتی ہے اور جسے ہانکنے کے لیے آنکس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
چنانچہ” اصحاب الفیل” سے ہاتھی والے لوگ مراد لینے کے پہلو سے اس سورہ کا ترجمہ بالکل درست کیا جا رہا ہے۔
مجیب: Muhammad Rafi Mufti
اشاعت اول: 2015-07-07