شادی اور کفاءت

14

سوال

میں نے ڈاکٹریٹ کیا ہوا ہے اور میں گورنمنٹ کالج میں لیکچرر ہوں۔ میں پچاس ہزار روپے کماتی ہوں۔ میرے ساتھ ایک ناگوار واقعہ یہ ہوا ہے کہ میں طلاق یافتہ ہوں۔ وجہ یہ ہوئی کہ میرے شوہر کو بیوی کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ گھر والوں نے زبردستی شادی کی۔ وہ لوگ کافی امیر تھے۔ کئی سال ہو گئے ہیں۔

اب میرا ایک رشتہ ہے۔ لڑکے نے صرف انٹر کیا ہے۔ سپلائی لائن۔ آمدنی بیس ہزار۔ سب کہتے ہیں کہ اس سے نہیں کرو شادی۔ گھر بھی رینٹ پہ ہے۔ کیا انسان مفلسی دیکھ کر شادی نہ کرے جبکہ وہ ایزی سٹیٹس پہ ہو۔

جواب

سوال امیری اور غریبی کا نہیں ہے۔ اصل سوال فیملی کے کلچر کے فرق کا ہوتا ہے۔ اصل مطلوب موافقت ہے۔ آپ کی اور اس کی آمدنی میں کافی فرق ہے۔ ہمارے معاشرے کے مرد بیوی پر فائق رہنا چاہتے ہیں۔ جب وہ کسی پہلو سے بیوی سے کم ہوں تو یہ چیز ان کے رویوں کو متوازن نہیں رہنے دیتی اور وہ کسی نہ کسی پہلو سے اوور ری ایکٹ کرنے لگ جاتے ہیں جس سے گھریلو زندگی ناخوشگوار ہو جاتی ہے۔ تعلیم کا فرق ذوق کا فرق بھی پیدا کر دیتا ہے اور سوچ کا فرق بھی۔ یہ چیز بھی عدم موافقت کا سبب بن سکتی ہے۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ اس شخص کی شخصیت کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ اگر آپ یہ سمجھیں کہ آپ کے اور اس کے علمی، ذہنی اور مالی سٹیٹس کا فرق اس کی شخصیت کے دوسرے محاسن میں ایڈجسٹ ہو سکتا ہے تو رشتہ کر لیجیے اور اگر نہیں تو بہتر ہے کہ یہ شادی نہ کی جائے۔ شرعی اعتبار سے شادی ہو سکتی ہے ۔ لیکن فقہا نے ہم رتبہ ہونے کو مناسب اہمیت دینے پر اصرار کیا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ شادی کو ناکام ہونے سے بچانا بھی شریعت کے مقاصد کا حصہ ہے۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-12

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading