سوال
قرآن کے مطابق مومنوں پر کفار غالب نہیں آسکتے، اس تناظر میں دیکھیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ مسلمان کافر اور کافر مسلمان ہو گئے ہیں؟
جواب
قرآن نے ایسی کوئی بات نہیں کہی کہ مومنوں پر کفار غالب نہیں آسکتے۔ غلبہ اور مغلوبیت کے لیے اللہ تعالیٰ کے کچھقوانین ہیں۔ انھی کے مطابق غلبہ ہوتا ہے اور انھی کے مطابق مغلوبیت ہوتی ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ ایک آدمی مومن ہے تو وہ ہر حال میں غلبہ پالے گا۔ ایمان اور عمل صالح میں صحابہ کرام سے بڑھ کر کون سی جماعت ہو سکتی ہے، مگر اس کو بھی احد میں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ غلبے کے اسباب میں سے ایک نہایت اہم سبب مادی قوت ہے۔ قرآن میں صحابہ کرام کے بارے میں یہ بتایا گیا ہے کہ ان کے لیے غلبے کی بشارت صرف اس صورت میں ہے، جبکہ دشمن کے مقابلے میں ان کی مادی طاقت کم سے کم آدھی ہو۔ اب تھوڑی دیر کے لیے رک کر اپنا بھی جائزہ لے لیجیے کہ ہم مسلمان اس دور میں کیا کر رہے ہیں۔ ایک غلیل پکڑتے ہیں اور اس کے بعد کہتے ہیں کہ امریکہ کو فتح کرنے کے لیے نکل کھڑے ہوئے ہیں۔ اور نتیجہ کیا نکلا، پچھلے دوسوسال کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیجیے، پے درپے شکست اور پے درپے مایوسی ہے، ٹیپو سلطان کے ساتھ کیا ہوا، مہدی سوڈانی کے ساتھ کیا ہوا، انور پاشا کے ساتھ کیا ہوا، ملا عمر کے ساتھ کیا ہوا، اسامہ بن لادن کے ساتھ کیا ہوا؟ اب ہم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ کامیابی کے لیے بس اتنا کافی ہے کہ آپ کے ہاتھ میں تسبیح اور منہ پر ڈاڑھی ہے، اس کے بعد غلبہ آپ کے لیے لکھا ہوا ہے۔ یہ جان لیجیے کہ ایسا نہیں ہے، ہرگز نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں یہ بات بالکل واضح کر دی ہے کہ جب آپ حق پر ہوں گے تو اللہ آپ کی مدد کرے گا، لیکن مادی اسباب یعنی طاقت کا توازن کیا ہونا چاہیے، اس کا اندازہ آپ اس سے لگا لیجیے کہ صحابہ کے لیے توازن کا تناسب نصف قرار دیا گیا ہے۔ اس کے بعد پھر اپنے طرز عمل کا بھی جائزہ لے لیجیے اور آپ حق پر کتنے ہیں، اس کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔ (اگست ٢٠٠٤)
مجیب: Javed Ahmad Ghamidi
اشاعت اول: 2015-06-18