غلاف کعبہ

27

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ اس سال غلاف کعبہ کو پھر تبدیل کیا گیا جب کہ نئے غلاف پر ایک کروڑ ستر لاکھ ریال خرچ ہوئے۔ سوال یہ ہے کہ اس غلاف کو ہر سال بدلنے کی کیا شرعی حیثیت ہے؟ اس قدر زیادہ مال خرچ کرنا اسراف نہیں کہلائے گا؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیے۔

جواب

آپ نے ‏غلاف کعبہ کے بارے میں پوچھا ہے کہ کیا اس کا ہر سال بدلنا ضروری ہے اور اس خطیر رقم کو دوسرے کاموں میں صرف نہیں کیا جا سکتا۔

جہاں تک قرآن وحدیث کا تعلق ہے اس میں غلاف کعبہ کے بارے میں کوئی بات بیان نہیں ہوئی۔ اس کا تعلق ہمارے جذبۂ عقیدت سے ہے۔ ہم ہر سال بھی غلاف تبدیل کر سکتے ہیں اور چاہیں تو وقفہ بھی کر سکتے ہیں۔ غلاف سادہ بھی بن سکتا ہے اور قیمتی بھی۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ غلاف کعبہ کی روایت بہت قدیم ہے اور بعض آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ قبل اسلام سے ہے۔ روایات اگر درست نہج پر ہوں تو ان کے قیام و استحکام ہی میں خیر ہے۔ امت کی سطح پر غلاف کعبہ کا اہتمام کوئی بڑا خرچ نہیں ہے۔ امت مسلمہ کے پاس بہت وسائل ہیں۔ بد قسمتی یہ ہے کہ انھیں منصفانہ طور پر امت کی فلاح و بہبود پر صرف کرنے والی لیڈرشپ نہیں ہے۔ چنانچہ افراد امت کے دگرگوں حالات دیکھ کر ہمیں خیال ہوتا ہے کہ فلاں کام نہ ہو یا اس طرح ہو تو شاید یہ مسئلہ حل ہو جاۓ۔ حالانکہ آپ بھی سمجھتے ہیں کہ غلاف کعبہ نہ بنے تب بھی غریب مسلمانوں کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

اصل ضرورت امت کی مجموعی معاشی ترقی کے ایسے اقدامات کی ہے جس کے نتیجے میں ہر ہر فرد کے لیے اچھی روزی کمانے کے حالات پیدا ہوں۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-13

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading