نماز كی حقيقت كيا ہے؟

15

سوال

غامدی صاحب ميزان ميں لكھتے ہيں:

نماز کیا ہے؟ خدا کی معرفت، اُس کا ذکر و فکر اور اُس کی قربت کا احساس جب اپنے منتہاے کمال کو پہنچتا ہے تو نماز بن جاتا ہے۔

براہ كرم وضاحت كريں كہ خدا كی معرفت، قربت كا احساس كس طرح حاصل ہو سكتا ہے؟ كيا اس كا كوئی خاص طريقہ ہے؟

جواب

قرآن مجید میں نماز کے بارے میں جہاں تاکید بہت آئی ہے اور اسے دین کی اصل وبنیاد قرار دیا گیا ہے وہیں قرآن میں نماز کا مقصد اور غرض وغایت بھی واضح کی گئی ہے۔قرآن مجید میں بتایا گیا ہے کہ نماز خدا کی یاد کے لیے پڑھی جائے۔ اقم الصلاة لذکری۔میری یاد كےلیے نماز پڑھو۔ اسی طرح سجدے کو قرب کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ واسجد واقترب۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر نماز بندگی کے صحیح شعور اور نماز کے مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے نماز میں پڑھے جانے والے کلمات کے معنی پر نظر رکھتے ہوئے ادا کی جائے تو قرب خداوندی اور حاضری کی کیفیت حاصل ہو جاتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح نماز پڑھنے کے لیے یہ تلقین کی ہے کہ نماز خدا کے سامنے کھڑے ہونے کے تصور کے ساتھ پڑھی جائے۔ یہ کیفیت مسلسل کوشش کے بغیر حاصل نہیں ہوتی۔ لیکن اگر یہ کوشش کی جائے تو نتائج نکلتے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو بہترین طریقے پر نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-28

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading