ایک وقت میں تین طلاقوں کے متعلق مرفوع صحیح احادیث

29

سوال

ایک وقت میں تین طلاقوں کے متعلق مرفوع صحیح احادیث بیان کریں۔

جواب

تین طلاقوں کا ایک طلاق ہونا ایک فقہی بحث ہے، اس میں استدلال کا مدار کن روایات پر ہے، اس کا خلاصہ ابن رشد نے اپنی کتاب ”بدایۃ المجتہد” میں بخوبی کیا ہے۔ میں اسے آپ کے لیے نقل کر دیتا ہوں:

”ان کے استدلال کی بنیاد حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث پر بھی ہے، جس کی تخریج امام مسلم (رقم ١٤٧٢)اور امام بخاری نے کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں، حضرت ابوبکر کے دور میں اور خلافت عمر کے دو سالوں میں تین طلاقیں ایک ہی قرار دی جاتی تھیں۔ حضرت عمر نے تینوں کو نافذ کر دیا۔ ان حضرات کے استدلال کی بنیاد ابن اسحاق کی روایت پر بھی ہے جو انھوں نے عکرمہ سے بواسطہئ ابن عباس بیان کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دیں اور اس پر انھیں شدید قلق ہوا۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تم نے طلاق کس طرح دی ہے؟ انھوں نے عرض کیا: میں نے ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دی ہیں۔ آپ نے فرمایا: وہ تو ایک طلاق ہے۔تم اس سے رجوع کر لو۔ (ابوداؤد ،رقم٢٢٠٦۔ابن ماجہ،رقم ٢٠٥١)

جمہور کی راے (تین ایک وقت میں تین) کی حمایت کرنے والے کہتے ہیںکہ صحیحین میں موجود حدیث ابن عباس کی روایت ان کے اصحاب میں سے طاؤس نے کی ہے، جبکہ ان کے بیش تراصحاب نے جن میں سعید بن جبیر، مجاہد ، عطااور عمرو بن دینار ہیںاور ان کے علاوہ ایک جماعت نے تین طلاقوں کے واقع ہوجانے کاقول نقل کیا ہے اور ابن اسحاق کی حدیث وہم ہے۔ثقہ راویوں کے الفاظ تو یہ ہیں کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو حتمی طلاق دی تھی۔ اس میں تین کے الفاظ نہیں ہیں۔” (٢/ ٤٦)

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-08-15

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading