سوال
میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اللہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ دے کر کچھ مانگ سکتے ہیں؟ جیسے کہ ہم کہیں کہ اے اللہ مجھے محمدؐ کے وسیلہ سے فلاں چیز عطا فرما۔ کیا ایسا کہنا جائز ہے؟ اور مزید یہ کہ کیا ہم اپنی دیواروں پر جو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں سے مزین جو اشتہار لگاتے ہیں وہ بدعت کے زمرے میں آتا ہے؟ برائے مہربانی وضاحت فرمائیں۔
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے اللہ سے دعا مانگنا تفصیل طلب مسئلہ ہے۔ اگر وسیلے سے مراد یہ ہے کہ آپ تدبیر امور کے معاملے میں اللہ تعالی سے کوئی بات منوانے کی قدرت رکھتے ہیں یا ایسی کوئی دعا قبول کرنا خدا پر واجب ہے تو یہ درست نہیں۔ مخلوق میں سے کسی کو بھی اللہ نے تدبیر امور کے دائرے میں اپنا شریک نہیں بنایا۔ الا له الخلق والامر (الاعراف) یعنی کائنات کی تخلیق اور اس کے معاملات کو چلانے کا اختیار اللہ ہی کے پاس ہے۔ اسی طرح مخلوق میں سے کسی کی سفارش کو قبول کرنا اللہ پر واجب نہیں۔ وہ اپنی حکمت کے مطابق کوئی بھی دعا یا سفارش قبول بھی کر سکتا ہے اور رد بھی۔
اور اگر دعا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کا حوالہ دینے سے مقصود اللہ کی رحمت کو متوجہ کرنا ہے تو یہ درست ہے۔ حدیث میں اللہ کی مخلوق یعنی چرند پرند کا حوالہ دے کر بارش کی دعا کی گئی ہے۔ اسی طرح اپنے کسی نیک عمل کا حوالہ دے کر اللہ سے دعا کرنا حدیث سے ثابت ہے۔ گویا اللہ کی رحمت کو متوجہ کرنے کے لیے خود اس کی اپنی صفت رحم کا حوالہ دینا بھی درست ہے اور کسی ایسی بات کا بھی جس سے خدا کی رحمت جوش میں آتی ہو۔ اسی اصول پر اگر دعا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی دوسری نیک ہستی کا حوالہ دیا جائے اور اس سے مقصود اللہ کی رحمت کو اپیل کرنا ہو تو اس میں شرعا‘ کوئی خرابی معلوم نہیں ہوتی۔
جہاں تک اللہ تعالی یا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر مشتمل کوئی فریم وغیرہ لٹکانے کا تعلق ہے تو اس میں بھی شریعت کے اعتبار سے کوئی مضائقہ معلوم نہیں ہوتا۔ البتہ یا رسول اللہ کا کلمہ موہم اور محل اشکال ہے` کیونکہ عام طور پر یہ جملہ اس اعتقاد کے ساتھ بولا جاتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے علم کے اعتبار سے ہر جگہ موجود ہیں اور ہر بات دیکھ اور سن رہے ہیں۔ یہ بات درست نہیں ہے` اس لیے اس جملے سے گریز کرنا چاہیے۔
واللہ اعلم
مجیب: Ammar Khan Nasir
اشاعت اول: 2015-10-11