حج میں قربانی کی نوعیت

14

سوال

ہم حج کے لیے نکلتے ہیں۔ حج کے یہ ارکان ہیں: ۱۔ احرام باندھنا۔ ۲۔ منیٰ میں جانا اور قیام کرنا۔ ۳۔ عرفات کی طرف جا کر وقوف کرنا۔ ۴۔ مذدلفہ میں رات کا قیام۔ ۵۔ واپس منیٰ میں آنا اور رمی جمرات میں حصہ لینا۔ ۶۔ قربانی۔ ۷۔ بال کٹوانا اور احرام کھولنے کے بعد کپڑے بدلنا۔ میرے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یاد میں نہیں کی جاتی بلکہ یہ عمرہ کے کے بعد احرام اتارنے کا ایک دم ہے۔ اگر عمرہ کے بعد آپ حج تک احرام باندھے رکھتے ہیں تو قربانی نہیں ہو گی۔ برائے مہربانی وضاحت فرمائیں۔

جواب

آپ نے حج میں کی جانے والی قربانی کے حوالے سے پوچھا کہ اس کی کیا نوعیت ہے۔

حج کے بعد قربانی ایک نفلی عمل کے طور پر موجود ہے۔ اس کے دو طریقے ہیں ایک یہ کہ قربانی کے جانور ساتھ لے جائے جائیں جنھیں ہدی کے جانور کہا جاتا ہے۔ ظاہر ہے یہ کام صرف مقامی حاجی کر سکتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ وہاں سے جانور خرید کر قربانی کی جائے۔ پاکستان سے بہت ہی کم لوگ اس پر عمل کرتے ہوں گے۔ عام طور پر ہمارے لوگ کفارے کی قربانی کرتے ہیں جس کے لیے آپ نے دم کا لفظ استعمال کیا ہے۔ یہ قربانی ایک ہی سفر میں حج اور عمرہ کو اکٹھا کرنے کا کفارہ ہے۔ آپ نے یہ بات ٹھیک نہیں لکھی کہ اگر عمرہ کرکے احرام نہ اتارا جائے تو یہ قربانی نہیں کرنی پڑتی۔ یہ قربانی حج کے ساتھ عمرے کو جمع کرنے کی قربانی ہے خواہ ایک ہی بار احرام پہن کر کیے جائیں یا الگ الگ احرام پہنے جائیں۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-13

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading