كيا شيطان ملائكہ كی طرح اللہ تعالی كا قرب ركھتا تھا؟

14

سوال

ميں نے دنیا ٹی وی پروگرام ‘دين و دانش’ ديكھا۔ غامدی صاحب نے فرشتوں کے بارے میں بتایا كہ وہ بھی انسانوں کیطرح ارادہ اور اختیار رکھتے ہیں۔ میں نے تو سنا ہے کہ فرشتوں کی تخلیق کچھ اس طرح ہوئی ہے كہ وہ الله کی نا فرمانی کر ہی نہیں سکتے۔ اس پروگرام کے ميزبان نے غامدی صاحب سے سوال بھی کیا کہ اگر فرشتے اور انسان دونوں مخلوقات کے پاس ارادہ اور اختیار ہے تو انسان ہی غلطی کیوں کھا جاتا ہے؟ اس پر غامدی صاحب نے فرمایا کے فرشتوں کا معاملہ براہ راست الله کے ساتھ ہے جبکہ انسان کے ساتھ ایسا نہیں۔ اگر انسان بھی الله تعالی كے ساتھ بلاواسطہ رابطہ ميں ہوتا تو ممكن ہوتا كہ وہ بھی غلطی نہ کھاتا ہوتا۔ یہ بات بیان كرنے كا مقصد يہ ہے كہ ميرا سوال واضح ہو جائے۔ میرا بنیادی سوال یہ ہے کہ اگر ايسا ہی ہے تو پھر شیطان سرکش کیوں ہوا جبكہ اس كا تعلق تو براہ راست الله كے ساتھ تھا ؟

جواب

شیطان کے بارے میں پہلی بات تو یہ واضح رہنی چاہیے کہ وہ جنات میں سے ہے اور جنات کو وہ حاضری اور حضوری حاصل نہیں ہے جو ملائکہ کو حاصل ہے۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ جنات کا معاملہ ملائکہ سے پڑتا رہتا ہے لیکن وہ ملائکہ کی طرح عالم لاہوت تک رسائی نہیں رکھتے۔ جنات کے بارے میں قرآن مجید میں بیان ہوا ہے کہ وہ عالم لاہوت کی اخبار تک رسائی کی کوشش کرتے ہیں مگر انھیں ملائکہ سنگ باری کرکے بھگا دیتے ہیں۔ چنانچہ شیطان کے بارے میں آپ کا یہ خیال درست نہیں کہ اسے بھی اسی طرح اللہ تعالی سے براہ راست معاملہ کرنے کا موقع حاصل تھا جیسے جنات کو حاصل ہے۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-28

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading