خیراتی ادارے سے تنخواہ لینا

22

سوال

میں ایک این جی او میں جنرل منیجر ہوں۔ یہ این جی او اپنے پیش نظر کاموں کے لیے لوگوں سے زکوٰۃ، صدقات، فطرانہ، قربانی کی کھالیں وغیرہ بطور اعانت (Donations) لیتی ہے۔ کیا اس ادارے میں کام کرنے والے لوگوں کے لیے اپنی محنت کے عوض تنخواہیں اور کمیشن وغیرہ لینا جائز ہے؟

جواب

جس طرح کسی بھی ادارے کے ملازمین کے لیے اپنی محنت کا معاوضہ لینا بالکل درست اور جائز ہے، اسی طرح خیراتی اداروں کے ملازمین کے لیے بھی اپنی محنت کا معاوضہ لینا بالکل درست اور جائز ہے۔ اس میں کسی طرح کی بھی کوئی قباحت نہیں، بلکہ وہ شخص جس کے لیے یہ ممکن ہے کہ وہ اس ادارے کو اپنی خدمات بغیر معاوضے کے پیش کرے، وہ بھی اگر اپنی محنت کا معاوضہ لیتا ہے تو اس کے لیے بھی یہ بالکل درست ہو گا۔ جہاں تک خدا سے اجر پانے کا تعلق ہے تو اگر کسی خیراتی ادارے کے تنخواہ دار ملازمین حسن نیت سے ادارے کے مشن میں اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گے تو وہ ان شاء اللہ نیکی کے اس کام میں خدا سے اپنا اجر بھی پائیں گے۔
البتہ، جو شخص اپنی مرضی سے بغیر معاوضے کے کام کرنا چاہے، وہ بے شک کرے، وہ ان شاء اللہ اپنی نیت کے مطابق اللہ سے اجر پائے گا۔

مجیب: Muhammad Rafi Mufti

اشاعت اول: 2015-07-10

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading