معراج نبوی

9

سوال

کیا معراج کی رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم آسمانوں پر تشریف لے گئے تھے؟ اور کیا معراج کا واقعہ قرآن سے ثابت ہے؟

جواب

معراج کے واقعے کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے۔ ارشاد باری ہے:

سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَی الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَکْنَا حَوْلَہ، لِنُرِیَہ، مِنْ اٰیٰتِنَا، اِنَّہ، ہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ. (بنی اسرائیل١٧:١)

”پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو لے گئی ایک شب مسجد حرام سے اس دور والی مسجد تک، جس کے ارد گرد کو ہم نے برکت بخشی ہے تاکہ ہم اس کو اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں، بے شک سمیع و بصیر وہی ہے۔”

اس آیت میں واقعہ معراج کا ذکر ہے۔ اس آیت میں بظاہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آسمانوں پر جانے کا ذکر موجود نہیں ہے، لیکن حدیث میں اس کی جو تفصیلات بیان ہوئی ہیں، ان میں یہ ذکر موجود ہے کہ آپ آسمانوں پر گئے تھے۔ ہمارے خیال میں حدیث کا بیان ‘لِنُرِیَہ، مِنْ اٰیٰتِنَا’ (تاکہ ہم اس کو اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں) کے الفاظ کی تشریح و تفسیر ہے۔ بعض علما اسے ایک جسمانی واقعہ قرار دیتے ہیں، ہمارے خیال میں یہ آپ کا رؤیا تھا، جیسا کہ قرآن کی اسی سورئہ بنی اسرائیل کی آیت ٦٠ میں اسے رؤیا قرار دیا گیا ہے۔ البتہ نبی کا رؤیا چونکہ ایک حقیقی واقعہ ہوتا ہے، وہ محض ایک خواب نہیں ہوتا۔ لہٰذا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ سارے واقعات حقیقتاً پیش آئے ہیں جو قرآن مجید یا احادیث صحیحہ میں بیان ہوئے ہیں۔

مجیب: Muhammad Rafi Mufti

اشاعت اول: 2015-07-07

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading