غیر زائر ین حرم کی قربانی

15

سوال

زائرین حرم کے علاوہ عام مسلمان جو اپنے اپنے علاقوں میں قربانی کرتے ہیں، کیا ان کا یہ قربانی کرنا درست ہے، جیسا کہ پاکستان میں کی جاتی ہے؟کیا پاکستان میں قربانی صحیح طریقے سے کی جا رہی ہے؟

جواب

زائرین حرم کے علاوہ عام مسلمان جو اپنے اپنے علاقوں میں قربانی کرتے ہیں، ان کا یہ قربانی کرنا بالکل درست ہے۔ یہ قربانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے ثابت ہے:

عَنْ اَنَسٍ… وَضَحّٰی (النَّبِیُّ) بِالْمَدِیْنَةِ کَبْشَیْنِ اَمْلَحَیْنِ اَقْرَنَیْنِ مُخْتَصَرًا.(بخاری، رقم1712)”

حضرت انس سے روایت ہے… نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں دو سیاہی و سفیدی مائل رنگ کے، سینگوں والے مینڈھوں کو پہلو کے بل لٹا کر، ان کی قربانی کی۔

”عن البراء قال خرج النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یوم أضحی إلی البقیع فصلی رکعتین ثم أقبل علینا بوجهہ وقال إن أول نسکنا فی یومنا هذا أن نبدأ بالصلوٰة ثم نرجع فننحر فمن فعل ذلک فقد وافق سنتنا…. (بخاری، رقم976)

”براء (بن عازب رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی کے دن (مدینے کے میدان) بقیع کی طرف گئے اور نماز عید کی دو رکعات پڑھائیں، پھر ہماری طرف رخ کر کے فرمایا: ہماری آج کی سب سے مقدم عبادت یہ ہے کہ ہم پہلے نماز پڑھیں، پھر نماز سے فارغ ہونے کے بعد قربانی کریں۔ جس نے اسی طرح کیا، اس نے ہماری سنت کے مطابق عمل کیا …۔ ”

پاکستان میں قربانی کا جو طریقہ رائج ہے، اس میں اصولاً کوئی غلطی نہیں ہے۔

مجیب: Muhammad Rafi Mufti

اشاعت اول: 2015-07-08

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading