سوال
بعض لوگ اپنی بیٹیوں کی شادی کے لیے، بہت پہلے سونا لے کر رکھ چھوڑتے ہیں اور پھر وہ اس پر کوئی زکوٰۃ نہیں دیتے اور اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ ہم اسے استعمال نہیں کر رہے ، یہ توہم نے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے بنوایا ہے۔ اور وہ لڑکی جس کے لیے یہ سونا خریدا جاتا ہے، وہ اس ضمن میں بالکل بے بس ہوتی ہے ۔
سوال یہ ہے کہ اس صورت حال میں اس لڑکی کو کیا کرنا چاہیے ؟ نیز یہ بتائیں کہ اس کے والدین کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟
جواب
یہ سونا دراصل، والدین ہی کی ملکیت ہے، انھی کو اس پر اختیار ہے اورآیندہ اس کے بارے میں جو فیصلہ بھی کرنا ہے، انھوں نے ہی کرنا ہے۔ چنانچہ ان پر شرعاً یہ لازم ہے کہ وہ اس کی زکوٰۃ ادا کریں۔ اگر وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کریں گے تو خدا کے ہاں اس کے لیے مسؤل ہوں گے۔ جہاں تک ان کی بیٹی کا معاملہ ہے تو بے شک یہ سونا اسی کے لیے خریدا گیا ہے، لیکن وہ اس معاملے میں چونکہ بے بس ہے، لہٰذا اس پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی، سوائے اس بات کے کہ وہ اپنی بساط کی حد تک اپنے والدین کو نصیحت کرے کہ وہ اس سونے کی زکوٰۃ ادا کریں، ورنہ وہ خدا کو کیا جواب دیں گے۔
مجیب: Muhammad Rafi Mufti
اشاعت اول: 2015-07-09