امت کا تہتر فرقوں میں تقسیم ہونا اور نظم اجتماعی کی پیروی

142

سوال

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ

 یہود 71 فرقوں میں تقسیم ہوئے، عیسائی 72 فرقوں میں تقسیم ہوئے تھے اور میری امت تہتر(73) فرقوں میں تقسیم ہو گی، ان میں سے ایک کے سوا سب کے سب فرقے جہنمی ہوں گے اور وہ ناجی فرقہ ،وہ ہو گا جو میرے اور میرے صحابہ کی راہ پر ہو گا۔

 اس حدیث کا مطلب کیا ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے کہ

 تم جماعت المسلمین اور ان کے امام کے ساتھ جڑ کر رہو،

 اس کا کیا مطلب ہے؟کیونکہ آج کل جتنے فرقے بھی موجود ہیں ان میں سے ہر ایک اپنے آپ کو صحیح قرار دیتا ہے، لہٰذا یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ آدمی کس کا ساتھ دے اور کس کا نہ دے؟

جواب

مسلمانوں کے تہتر فرقوں میں بٹ جانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان تہتر میں سے ایک اہل حدیث کا فرقہ ہے، دوسرا احناف کا اور تیسرا شوافع کا۔ نہیں، بلکہ یہ سب اہل سنت ہی کا گروہ ہے۔ ان میں سے کسی کو بھی امت کی سطح پر نہ گمراہ قرار دیا گیا ہے اور نہ دیا جا سکتا ہے، یہ وہ فرقے نہیں ہیں۔ گمراہ فرقہ تو وہ ہوتا ہے جو دین کے معاملے میں اصول و عقائد ہی میں مختلف ہو یا دوسرے لفظوں میں جس کا دین کتاب و سنت پر مبنی نہ ہو۔ چنانچہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ہماری امت پر ایک ایسا دور آئے گا جب اس طرح کے صریح گمراہ فرقوں کی تعداد بہتر ہو جائے گی اور اس وقت صرف ایک ہی یعنی تہترواں فرقہ صحیح دین کا حامل ہو گا۔ میرے خیال میں اس وقت یہ صورت حال بالکل نہیں ہے۔
جہاں تک اس حدیث کا تعلق ہے جس میں جماعت المسلمین اور ان کے امام کے ساتھ جڑ کر رہنے کا حکم دیا گیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تم مسلمانوں کے سیاسی نظم کے ساتھ جڑ کر رہو، ان سے کٹ کر یا ان کے باغی بن کر نہ رہو۔ یہ حدیث مسلمانوں سے یہ کہہ رہی ہے کہ وہ اپنے ملک میں انارکی کی صورت حال ہرگز پیدا نہ ہونے دیں۔
آپ نے مختلف جماعتوں اور گروہوں کی اپنے بارے میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ ہم ہی جماعت المسلمین ہیں اور ہمارے ہی لیڈر سے جڑنے کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا تویہ محض ان کی خوش خیالی ہے۔

مجیب: Muhammad Rafi Mufti

اشاعت اول: 2015-07-09

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading