صحابۂ کرام کی صحیح تصویر

28

سوال

صحابہ کی جو تصویر ہمیں قرآن میں دکھائی دیتی ہے، وہ بہت خوب ہے اور بہت عمدہ ہے، لیکن انھی حضرات کی جو تصویر ہمیں تاریخ کے آئینے میں نظر آتی ہے، وہ بہت افسوس ناک اور بہت تکلیف دہ ہے، اس تصویر میں یہ لوگ بعض موقعوں پر عام انسانی صفات سے بھی عاری دکھائی دیتے ہیں۔اس کی کیا وجہ ہے ؟

جواب

صحابہ کے حوالے سے یہ سوال جو آپ نے اٹھایا ہے، یہ ہمیں اس پر مجبور کرتا ہے کہ ہم یک دم تاریخ کو جھوٹ اور باطل باتوں کا پلندہ کہہ کر رد کر دیں اور یہ کہہ دیں کہ ہمارے پاس اپنی تاریخ میں سے کچھ بھی موجود نہیں ہے اور جو کچھ موجود ہے، وہ ہمارے دشمنوں کی اڑائی ہوئی، جھوٹی باتیں ہیں۔ کیا ہمارا ایسا کرنا درست ہو گا؟

میرا خیال ہے کہ وہ ساری تاریخ جو ہمارے پاس موجود ہے، وہ ساری کی ساری جھوٹ نہیں ہے، بلکہ اس میں جھوٹ کے ساتھ ساتھ سچ بھی موجود ہے۔ چنانچہ یہ ضروری ہے کہ قرآن و حدیث کے جید علما ہماری تاریخ پر تحقیقی کام کریں اور حتی الامکان خالص سچ کو سامنے لانے کی کوشش کریں۔

لیکن اس کے ساتھ ہمیں یہ خیال بھی نہیں کرنا چاہیے کہ صحابۂ کرام کا معاملہ بالکل فرشتوں والا تھا، یعنی جن کے ہاں کسی اختلاف اور جھگڑے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔میرا خیال ہے کہ اختلاف اور لڑائی جھگڑا چھوٹے لوگوں میں بھی ہوتا ہے اور بڑے لوگوں میں بھی، یہ برے لوگوں میں بھی ہوتا ہے اور اچھے لوگوں میں بھی۔ بس فرق یہ ہوتا ہے کہ برے لوگ اپنے اختلاف اور لڑائی جھگڑے میں مجموعی طور پر اپنے اخلاق کو برقرار نہیں رکھ پاتے اور وہ ہر قدم اٹھانے کو تیار ہو جاتے ہیں، لیکن اچھے لوگ اپنے اختلاف اور لڑائی جھگڑے میں مجموعی طور پر اپنے اخلاقی معیار سے نہیں گرتے، بلکہ بعض اوقات اس طرح کے جھگڑوں میں ان کی شخصیت کی وہ خوبیاں سامنے آتی ہیں ، جو عام طور پر نہیں دیکھی جا سکتیں یا دوسرے لفظوں میں آپ یوں کہہ لیں کہ چھوٹے اور برے لوگوں کی لڑائی ان کی چھوٹائی اور برائی کو نمایاں کرتی ہے اور بڑے اور اچھے لوگوں کی لڑائی ان کی بڑائی اور اچھائی کو نمایاں کرتی ہے۔

مجیب: Muhammad Rafi Mufti

اشاعت اول: 2015-07-08

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading