فضیلتِ رمضان سے متعلق ایک اہم سوال

14

سوال

کہا جاتا ہے کہ رمضان المبارک کا ابتدائی حصہ رحمت ،
درمیانی مغفرت اور اُس کا آخری حصہ اللہ تعالٰی کے ہاں آگ سے نجات کے ساتھ
خاص ہے ۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ دین میں یہ بات کس بنیاد پر کہی جاتی ہے ؟
اِس کا ماخذ کیا ہے ؟ اور کیا واقعتاً یہ بات قرآن وحدیث سے ثابت ہے ؟

جواب

ماہِ رمضان سے متعلق اِس فضیلت کو بالعموم ایک ارشاد نبوی کے طور پر پیش کیا جاتا ہے ۔ یہ بیانِ فضیلت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی گئی ایک طویل روایت کا حصہ ہے۔ ہمارے معاشرے میں کتبِ فضائل اور خطبا و واعظین نے عوام الناس میں ماہِ رمضان کی خاص اِس فضیلت کو بڑی شہرت دی ہے ۔ تاہم جب سوال اُٹھا ہے تو جان لینا چاہیے کہ علمی طور پر حضرت سلمان فارسی سے مروی یہ حدیث(ابن خزیمۃ،رقم 1887۔ الترغیب والترھیب،رقم 1483) عُلما ومُحدثین کی تحقیق کے مطابق صحت کے ساتھ ثابت نہیں ہے ۔ اہل علم نے اسے سنداً “ضعیف” اور بعض نے “نہایت ہی ضعیف” قرار دیا ہے ۔ بعض اہل علم نے اِس روایت کے متن پر بھی کلام کیا ہے ۔ ابن حجر عسقلانی،علامہ عینی اور امام البانی رحمھم اللہ ؛سبہی نے تحقیقِ سند کے معیار پر پورا نہ اُترنے کی بنا پر اِسے ایک ناقابل اعتبارِ حدیث قرار دیا ہے۔(لسان المیزان،8/59۔ عمدۃ القاری،10/383۔تخریج مشکوٰۃ المصابیح،البانی،رقم 1906) ۔

چنانچہ اِس سے ثابت ہوا کہ ماہِ رمضان کی یہ فضیلت رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم سے پایۂ ثبوت ہی کو نہیں پہنچتی ۔ اور اِسی بنا پر دین میں اِس فضیلت کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہ جاتی ۔

مجیب: Muhammad Amir Gazdar

اشاعت اول: 2015-10-17

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading