منگنی کی رسم

17

سوال

ہمارے ملک میں شادی سے پہلے منگنی کی رسم کی جاتی ہے۔ اس میں شادی کرنے کا پختہ ارادہ ظاہر کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات کچھ اسباب کے باعث منگنی ٹوٹ بھی جاتی ہے۔ کیا اس رسم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تصویب حاصل ہے؟ اگر تصویب حاصل نہیں تو کیا یہ ایک بدعت ہے؟ ایسی صورت میں اس میں شامل ہونا چاہیے یا نہیں؟

جواب

کسی عمل کو بدعت قرار دینے کے لیے ایک شرط یہ ہے کہ اس عمل کو کرنے والے اسے ایک دینی عمل قرار دیتے ہیں۔ منگنی سرتاسر ایک معاشرتی رسم ہے۔ اس کے خیر وشر کا فیصلہ بھی معاشرتی سطح ہی پر ہونا چاہیے۔ اسے دین میں کوئی نئی چیز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ دین کے احکام کا تعلق نکاح سے ہے۔ وہاں اگر کوئی نئی چیز پیدا کی جائے تو اسے بدعت قرار دینے کا سوال پیدا ہو سکتا ہے۔ باقی رہا منگنی ٹوٹنے کا عمل تو اس کا سدِ باب بعض لوگ نکاح سے کرتے ہیں۔ رشتہ اچھا ہو تو بے شک یہ فائدہ مند ہے ، لیکن رشتے میں اگر کوئی حقیقی خرابی نکل آئے تو یہی نکاح مشکلات میں اضافہ کر دیتا ہے۔

تمام معاشرتی رسوم کچھ خوبیاں اور کچھ خامیاں رکھتی ہیں۔ خامیوں کے سدِ باب کی صورتیں ضرور اختیار کی جا سکتی ہیں اور کرنی چاہییں ، لیکن ان کی بنا پر رسوم کو ختم کرنے کی سعی کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ رسوم معاشرے کی مثبت اقدار کا مظہر ہوتی ہیں اور ان کے تسلسل کی ضامن ہوتی ہیں اور اس پہلو سے ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-30

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading