مشرکانہ اعمال والے فرقوں میں شادی بیاہ کا مسئلہ

13

سوال

مسلمانوں کے جن فرقوں میں مشرکانہ اعمال و تصورات پائے جاتے ہیں، کیا ان میں شادی کرنا جائز ہے؟

جواب

اسلام میں مسلمان مرد کی شادی، مشرک عورت سے اور مسلمان عورت کی شادی، مشرک مرد سے بالکل ممنوع ہے، جیسا کہ ارشاد باری ہے:

وَلاَ تَنْکِحُوا الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی يُؤْمِنَّ ، وَلَاَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّنْ مُّشْرِکَةٍ، وَّلَوْ اَعْجَبَتْکُمْ، وَلَاتُنْکِحُوا الْمُشْرِکِيْنَ حَتّٰی يُؤْمِنُوْا، وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّنْ مُّشْرِکٍ، وَّلَوْ اَعْجَبَکُمْ. (البقرہ 2: 221) 

” اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو، جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں ۔ اور (یاد رکھو کہ) ایک مسلمان لونڈی مشرک شریف زادی سے بہتر ہے ، اگرچہ وہ تمھیں کتنی ہی بھلی لگے۔ اور اپنی عورتیں مشرکین کے نکاح میں نہ دو ، جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں ۔ اور (یاد رکھو کہ)ایک مسلمان غلام مشرک شریف زادے سے بہتر ہے ، اگرچہ وہ تمھیں کتنا ہی بھلا لگے۔”

ان آیات کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ مرد جو دین توحید سے وابستہ ہے، وہ دین شرک سے وابستہ کسی عورت کے ساتھ شادی نہیں کر سکتا اور نہ دین توحید سے وابستہ عورت کی شادی دین شرک سے وابستہ کسی مرد کے ساتھ کی جا سکتی ہے۔
مسلمانوں کے سارے ہی گروہ یا فرقے دین توحید سے وابستہ ہیں۔ ان میں سے کسی کو بھی ہم دین شرک سے وابستہ قرار نہیں دے سکتے۔ ان میں جو شرک نظر آتا ہے، وہ تاویل کا شرک ہے، یعنی جسے ہم مشرکانہ بات کہتے ہیں، وہ اسے توحید کے عین مطابق سمجھتے ہیں۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ وہ خود جسے توحید کے خلاف سمجھتے ہیں، اس سے نفرت کرتے ہیں۔
اس صورت حال میں کیا کرنا چاہیے؟ اس کی رہنمائی ہمیں قرآن مجید سے ملتی ہے، ارشاد باری ہے:

وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ ، اِذَآ اٰتَيْتُمُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ، مُحْصِنِيْنَ غَيْرَ مُسٰفِحِيْنَ، وَلاَ مُتَّخِذِیْۤ اَخْدَانٍ. (المائدہ 5: 5)

”اور تم سے پہلے کے اہل کتاب کی پاک دامن عورتیں بھی (حلال ہیں) ، جب تم اُن کے مہر ادا کرو ، اِس شرط کے ساتھ کہ تم بھی پاک دامن رہنے والے ہو، نہ بدکاری کرنے والے اور نہ چوری چھپے آشنا بنانے والے ۔”

اس میں کوئی شک نہیں کہ یہود و نصاریٰ اپنے علم اور عمل ،دونوں میں شرک کی نجاست سے آلودہ تھے، لیکن چونکہ وہ اصلاً توحید ہی کو مانتے تھے، یعنی وہ خود کو توحید کے بجاے شرک سے منسوب کرنا ہرگز پسند نہ کرتے تھے، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ان کے ساتھ اتنی رعایت کی کہ ان کی پاک دامن عورتوں سے مسلمانوں کو نکاح کی اجازت دے دی۔
یہ معاملہ ان اہل کتاب کا ہے جو نہ صرف علم و عمل کے اعتبار سے شرک میں ملوث تھے، بلکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر ایمان بھی نہیں رکھتے تھے، جبکہ مسلمانوں کے سبھی فرقے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتے ہیں۔ چنانچہ ہمارا خیال ہے کہ مسلمانوں کے ان فرقوں میں جنھیں ہم شرکیہ اعمال و تصورات میں ملوث دیکھتے ہیں، شادی کرنے میں قانوناً اور شرعاً کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

مجیب: Muhammad Rafi Mufti

اشاعت اول: 2015-07-10

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading