کیا صرف دو نمازیں بھی کافی ہیں؟

12

سوال

جعفر شاہ پھلواری کی کتاب”ریاض السنہ”
میں ایک حدیث ہے کہ دو نمازیں بھی جو شخص پڑھ لے تو کافی ہیں۔ اس طرح کی دو
تین اور بھی حدیثیں درج ہیں،ان احادیث کی حقیقت کیا ہے جبکہ تمام مسلمانوں
کا پانچ نمازوں پر اتفاق ہے؟

جواب

میں
نے ”ریاض السنہ” کا متعلقہ حصہ دیکھا ہے۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ عصر
اور فجر کی نماز کی طرف خصوصی توجہ دلانا ہی مقصود ہے۔ اگر روایات کو اسی
معنی میں سمجھا جائے تو یہ بات درست ہے، اس لیے کہ یہ دونوں نمازیں زیادہ
غفلت کا شکار ہوتی ہیں۔ آپ نے روایات سے جو معنی اخذ کیے ہیں، الفاظ کی حد
تک ان کی نفی کرنا ممکن نہیں، لیکن پانچ نمازیں جس قطعیت کے ساتھ ثابت ہیں
اور ان کی فرضیت جس طرح ہر شک وشبے سے بالا ہے، روایت کے یہ معنی قطعی طور
پر ناقابل قبول ہیں۔ ہمارے لیے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ ہم راوی کو
قصور وار ٹھہرائیں کہ اس نے بات صحیح طریقے سے بیان نہیں کی۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-08-05

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading