سوال
ہمارے ہاں شفاعت کا عقیدہ کہاں سے آیا ہے؟
جواب
شفاعت
کے عقیدے کی بنیاد بعض روایات پر ہے۔ قرآن مجید نے شفاعت کے بارے میں
بالکل واضح طور پر کہا ہے کہ کوئی شفاعت اللہ کے اذن کے بغیر نہیں ہو گی
اور دوسرے یہ کہ وہاں جو بھی کوئی بات کہے گا، وہ صحیح بات کہے گا۔ اسی طرح
قرآن مجید نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ قیامت کامل عدل کا دن ہے، وہاں نہ
کوئی فدیہ کام آنے والا ہے اور نہ کوئی مدد وسفارش۔ ان ساری باتوں سے واضح
ہے کہ شفاعت ان ہستیوں کے لیے ایک اعزاز ہے جنھیں اللہ تعالیٰ کے ہاں تقرب
حاصل ہوگا۔ یہ انھی لوگوں کے لیے کرنے کی اجازت دی جائے گی جو اللہ تعالیٰ
کے نزدیک گناہوں کے باوجود رعایت کے مستحق ہوں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم
نے ایک موقع پر یہ بیان بھی کیا ہے کہ جہنم میں وہی لوگ رہ جائیں گے جنھیں
قرآن نے روک رکھا ہے۔ مراد یہ ہے کہ کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-08-06