قرآن خوانی اور قل

24

سوال

کیا قل، دسواں، چالیسواں اور ختم وغیرہ اسلام میں جائز ہیں۔ نیز مرنے والے کے لیے جو قرآن خوانی کرائی جاتی ہے اس سے اس کو کوئی ثواب پہنچتا ہے؟

جواب

آپ جب بھی دین کے معاملے میں کوئی کام کریں تو ایک سوال اپنے آپ سے ضرور کر لینا چاہیے، وہ یہ کہ کیا یہ کام رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے یا آپ نے لوگوں کو کرنے کے لیے کہا ہے؟ اگر ایسا کوئی کام دین کی حیثیت سے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا تو پھر وہ نہیں کرناچاہیے کیونکہ اس سے دین میں نئی نئی چیزیں پیدا ہوتی ہیں، جن کو بدعت کہتے ہیں۔ اس کے لیے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر تنبیہ کی کہ میں نے دین کو واضح طور پر تم تک پہنچا دیا ہے۔ اب اس میں کوئی نئی چیز پیدا کرنے کی کوشش نہ کرو۔ دین کے معاملے میں بہت محتاط رہنا چاہیے، رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق( Sanction )کے بغیر کچھ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ یہ قل، دسواں، چالیسواں یا جو ختم کی محفلیں کی جاتی ہیں، ان میں سے کوئی چیز بھی ایسی نہیں جس کو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروع (شریعت کا حصہ بنانا)کیا ہو۔ ہمارے دین میں مرنے والے کے لیے جو آداب قائم کیے گئے ہیں وہ وہی ہیں کہ آپ تجہیز و تکفین کرتے ہیں، دفن کرتے ہیں، جنازہ پڑھتے ہیں۔ یہ چیزیں ہیں جو دین میں مشروع کی گئی ہیں۔ باقی سب لوگوں کی ایجاد ہیں۔

جہاں تک مرنے والے کو ثواب پہنچانے کا تعلق ہے تو اس بارے میں قرآن نے واضح کر دیا ہے کہ انسان کو وہی ملے گا، جس کی اس نے جد وجہد کی ہے۔

ليس الانسان الا ما سعیٰ (النجم ٥٣:٣٩) 

البتہ، آپ دعا کر سکتے ہیں، دعا اللہ کے حضور میں درخواست ہے، وہ چاہیں گے قبول کر لیں گے، چاہیں گے قبول نہیں کریں گے۔

مجیب: Javed Ahmad Ghamidi

اشاعت اول: 2015-06-21

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading