اسلام اور تفریح

16

سوال

اسلام میں تفریح کا کیا تصور ہے۔ اس سے متعلق ایک چیز خوشی منانا بھی ہے۔ خوشی کیا چیز ہے۔ ہم اس کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں یا اسے کیسے منا سکتے ہیں۔ کیا خو شی منانے پر کچھ قدغنیں عائد کی گئی ہیں۔

عید کے موقع پر دورکعت نماز اور خیرات کی تعلیم کیا خوشی منانے کی دوسری صورتوں کی نفی کرتی ہے۔

جواب

اسلام اصل میں باطن اور ظاہر کی پاکیزگی کی تعلیمات کا مجموعہ ہے۔ لہذا پہننے، کھانے، پینے، رہنے بسنے، رسوم ورواج، تفریحات غرض ہر ہر دائرے اور موقع کے لیے اسلام فحاشی ، منکرات اور محرمات سے گریز کا تقاضا کرتا ہے۔ پھر خدا کے ایک بندے کی حیثیت کو بھی اس نے نمایاں کیا ہے۔ چنانچہ دونوں عیدوں پر ایک اضافی نماز کو رائج کیا گیا ہے اور اسے خوشی کے اس دن کا نقطہ آغاز بنا دیا ہے۔ عید الفطر میں صدقہ فطر عائد کیا تاکہ غربا کے لیے عید کی خوشیوں میں شریک ہونے کی صورت پیدا ہو جائے۔ عید الاضحی میں گوشت کی تقسیم سے یہی مقصد حاصل ہو جاتا ہے۔ ایک پہلو سے یہ دونوں عبادتیں خدا سے جوڑتی ہیں اور دوسرے پہلو سے انسان سے۔ فحاشی، منکرات اور محرمات سے گریز انسان کے اخلاقی وجود کو مفاسد سے محفوظ رکھتا ہے اور عبادت اور خیرات سے اسے قوت اور جلا حاصل ہوتی ہے۔

اسلام نے تفریحات پر پابندی عائد نہیں کی انھیں صحیح رخ پر استوار کر دیا ہے۔ جائز حدود میں رہ کر خوشی منائی جا سکتی ہے۔ لیکن اسے ایسی صورت نہیں دینی چاہیے جو انسان کے اخلاقی وجود کے لیے غلاظت اور زوال کا ذریعہ ہو۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-09-07

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading