وظیفے اور تعویذ

20

سوال

قرآن مجید کی آیت ہے کہ جب تم پر کوئی پریشانی یا مصیبت آئے تو نماز اور صبر سے کام لو۔ اس کے بجاے ہم پریشانی یا مصیبت سے حفاظت کے لیے تعویذوں یا وظیفوں کا سہارا لیتے ہیں۔ کیا یہ درست ہے؟

جواب

آپ نے جو بات قرآن مجید کے حوالے سے بیان کی ہے، وہ درست نہیں ہے۔ قرآن مجید میں نماز اور صبر سے مدد لینے کی تلقین دین پر عمل کرنے اور دین کے تقاضے پورے کرنے میں جو مشکلات پیش آتی ہیں، ان کے حوالے سے کی گئی ہے۔ البتہ آپ یہ کہہ سکتی ہیں کہ قرآن مجید میں کہیں بھی مصائب کا مقابلہ کرنے کے لیے خدا کی طرف پلٹنے اور اس کے حضور دعا کرنے کے سوا کوئی تدبیر نہیں بتائی گئی۔قرآن مجید میں یہ بات واضح طور پر بتائی گئی ہے کہ ہر مصیبت اللہ کے اذن سے آتی ہے، اس لیے ایک بندۂ مومن کے لیے صحیح راستہ یہ ہے کہ وہ عملی تدبیر کرے اور اس کی کامیابی کے لیے صرف اور صرف اللہ سے دعا پر بھروسا کرے۔

تعویذ اور وظیفے کرنے کی تعلیم نہ قرآن مجید میں کہیں دی گئی ہے اور نہ صحیح احادیث میں ایسی کوئی تعلیم ہمیں ملتی ہے۔ صحیح تدبیر اور دعا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے تربیت یافتہ صحابہ کا طریقہ ہے۔ تعویذ اور وظیفے بعد کی پیداوار ہیں اور یہ نہ دینی اعتبار سے کوئی صحیح طریقہ ہیں اور نہ دنیوی اعتبار سے۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-29

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading