سوال
حیا کیا ہے؟ کیا اس کا تعلق صرف جنس کے معاملات سے ہے؟ اگر نہیں تو وہ کیا امور ہیں جو حیا کے ذیل میں آتے ہیں؟
جواب
حیا کا غالب اظہار جنس کے معاملات ہی میں ہوتا ہے ، لیکن حیا کا جذبہ جنس کے معاملات تک محدود نہیں ہے۔ انسان اصل میں اپنے ساتھ بری چیز کی نسبت پسند نہیں کرتا ، یہاں تک کہ وہ کم تر چیز کی نسبت سے بھی بچنا چاہتا ہے ، یہی جذبہ ہمارے ہاں حیا کے نام سے موسوم ہے۔ غالب کے ایک شعر سے دیکھیے کس خوبی سے یہ بات واضح ہوتی ہے:
کہتے ہوئے ساقی سے حیا آتی ہے ورنہ ہے یوں کہ مجھے درد تہ جام بہت ہے
اس اعتبار سے دیکھیے تو یہ تمام برائیوں ، خرابیوں ، نجاستوں اور کمزوریوں سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد سے بھی اس جذبے کی یہی جامعیت واضح ہوتی ہے۔ آپ نے عربوں میں معروف ایک کہاوت کی تعریف کرتے ہوئے ارشادفرمایا:
ان مما ادرک الناس من کلام النبوة اذا لم تستحی فافعل ما شئت. (بخاری، رقم 3296)” کلام نبوت میں سے جو باتیں لوگوں تک پہنچی ہیں، یہ بات انھی میں سے ہے: جب تم میں حیا نہ رہے تو جو چاہو کرو۔”
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-07-30