سوال
سورۂ حجرات کي آيات 14 تا 18 کے مطالعے کے دوران ميں اس بارے ميں اشتباہ پيدا ہو گيا ہے کہ ان آيات کا مصداق کون لوگ ہيں۔ سيرت و تفسير کي کتابوں ميں متعدد بدوي قبائل کے نام مذکور ہيں جنھوں نے غزوۂ احزاب اور غزوۂ تبوک سے پہلے يا بعد ميں اسلام قبول کيا تھا۔ ان ميں سے بعض قبائل کے بارے ميں يہ بيان کيا گيا ہے کہ انھوں نے ايمان قبول کرنے کے بعد احسان جتانے کي روش بھي اختيار کي تھي۔ ان تمام بدوي قبائل کے قبول اسلام اور ايماني حالت کے بارے ميں روايات ميں اختلافات ہيں۔ ليکن سب سے بڑا مسئلہ يہ ہے کہ سورۂ حجرات کا نزول 9 ہجري ميں منقول 9 ہے اور جن قبائل کا اسلام قبول کرنا غزوۂ تبوک کے اثرات کا نتيجہ بتايا گيا ہے ان ميں سے کچھ قبائل 8 ہجري ميں فتح مکہ کے موقع پر اسلامي لشکر ميں شامل نظر آتے ہيں۔ سورۂ حجرات کي آيت 15 سچے مومن ان کو کہتي ہے جو ايمان لانے کے بعد جہاد ميں جان ومال خرچ کريں۔ اگر کچھ قبائل غزوۂ فتح مکہ کے موقع پر لشکر اسلام ميں موجود تھے تو وہ آيت 14 کا مصداق کيسے ہو سکتے ہيں؟
جواب
قرآن مجيد نے اعراب کے لفظ سے جن قبائل کا ذکر کيا ہے ان کا تعين کافي مشکل ہے۔ يہي وجہ ہے کہ مولانا امين احسن اصلاحي نے مدينہ کے اطراف کے قبائل کے لفظ استعمال کرنے ہي پر قناعت کي ہے۔ روايات سے اس طرح کا تعين ناکافي اور مبہم معلومات حاصل ہونے کي وجہ سے کسي صورت ميں يقيني اور حتمي نہيں ہو سکتا۔ اسي طرح يہ طے کرنا کہ کون سا قبيلہ کس زمانے ميں اسلام قبول کرتا ہے ايک اندازے ہي پر مبني ہوتا ہے۔ اس ميں دو تين سالوں کا آگے پيچھے ہونا کچھ بعيد نہيں۔ بظاہر يہي لگتا ہے کہ قرآن مجيد کا يہ تبصرہ مختلف قبائل کے افراد کے بارے ميں ہے۔ مختلف قبائل جو سورۂ حجرات کے نزول کے زمانے ميں ايمان لا چکے تھے ان کے بارے ميں مختلف اور متضاد معلومات سے بھي يہي اندازہ ہوتا ہے کہ قبيلے مختلف محرکات کے تحت ايمان لا رہے تھے اور ان کے اہل ايمان کا ساتھ دينے ميں دونوں طرح کے رويے موجود تھے۔ مراد يہ ہے کہ يہ شرکت مخلصانہ بھي تھي اور ظاہري اسباب کے تحت بھي تھي۔ قرآن مجيد کا تعيين کے بغير تبصرہ يہي تقاضا کرتا ہے کہ نام لے کر کسي قبيلے کي تعيين نہيں ہوني چاہيے۔ اس زمانے کے اسلام قبول کرنے والے بدوؤں ميں مخلص لوگ بھي تھے اور وہ لوگ بھي تھے جن کا ايمان محض ظاہري تھا۔
مجیب: Talib Mohsin
اشاعت اول: 2015-08-15