سوال
میرا سوال یہ ہے کہ ایمان مفصل اور ایمان مجمل کیا ہیں؟ اور ایمان مفصل میں خیر اور شر کی جو حوالہ دیا گیا ہے جو کہ اللہ کی طرف منسوب ہو رہا ہے اس کو سمجھنے میں میری رہنمائی کیجیے۔
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
ایمان مجمل یا ایمان مفصل کے عنوان سے مروجہ کلمات کسی آیت یا حدیث میں اس طرح بیان نہیں ہوئے بلکہ آیات واحادیث سے اخذ کر کے بنائے گئے ہیں اور معنی ومفہوم کے اعتبار سے ان میں کوئی خرابی نہیں پائی جاتی۔
جہاں تک خیر وشر کی تقدیر کی نسبت اللہ کی طرف کرنے کا سوال ہے تو یہ بات درست ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حدیث جبریل میں ‘ان تؤمن بالقدر خير وشره’ کے الفاظ سے بیان فرمایا ہے، یعنی یہ کہ تم اچھی اور بری تقدیر کے اللہ کی طرف سے ہونے پر ایمان رکھو۔ یہاں خیر اور شر سے مراد اخلاقی معنوں میں خیر اور شر کے معاملات نہیں، کیونکہ اس مفہوم میں خیر اور شر کے مابین انتخاب کا انسان کو اختیار دیا گیا ہے۔ یہاں خیر سے مراد زندگی کی راحتیں اور نعمتیں جبکہ اس کے مقابلے میں شر سے مراد مصائب اور تکالیف ہیں اور ان کے اللہ کی طرف سے ہونے کا مطلب واضح ہے۔ اللہ نے اپنی حکمت کے مطابق ہر انسان کی زندگی میں یہ دونوں پہلو رکھے ہیں اور ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ اس پر جزع فزع اور گلہ شکوہ کرنے کے بجائے خدا کا فیصلہ اور اس کی رضا سمجھ کر قبول کیا جائے۔ یہ ایمان انسان کو خدا سے جوڑے رکھتا ہے اور وہ مصائب اور تکالیف میں بھی اسی رویے کو اختیار کرتا ہے جو خدا کے ایک صابر اور راضی برضا بندے کو کرنا چاہیے۔
مجیب: Ammar Khan Nasir
اشاعت اول: 2015-10-11