قرآن ایک نظام

14

سوال

میں اسلام سے متعلق مختلف کتابیں پڑھتا رہتا ہوں۔ آج کل میں پرویز صاحب کی کتابیں پڑھ رہا ہوں۔ کیایہ بات درست ہے کہ قرآن ایک نظام ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے دیا ہے؟

جواب

پرویز صاحب کا فکری کام اُس دور کی یاد گار ہے جب ہندوستان کے مسلمان براہ راست مغربی علوم وافکار کے چیلنج سے دو چار ہوئے۔ مغرب اس زمانے میں دو نظاموں کا علم بردار تھا یایہ کہنا چاہیے کہ ان کی آئیڈیالوجی نظام کے روپ میں دکھائی دے رہی تھی اور ان کی کامیابی اور غلبہ اسی نظام کی مرہون منت لگتی تھی۔ بعض لوگوں نے یہ محسوس کیا کہ اسلام کی برتری دکھانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اسے ایک نظام کے طور پر پیش کیا جائے۔ بات سرسید سے شروع ہوئی اور پرویز صاحب پر آکر اپنے منتہیٰ کو پہنچی، لیکن یہ اس چیلنج کے اثرات کی ایک صورت ہے۔ مولانا عبید اللہ سندھی، مولانا ابوالاعلیٰ مودودی اور اس دور کے بعض دوسرے علما کے ہاں بھی اس کے اثرات موجود ہیں۔ یہ لوگ مسلمہ دینی ڈھانچے کے ساتھ بھی وابستہ رہے ، اس لیے انھیں اس طرح کی تردید کا سامنا نہیں کرنا پڑا ، جس طرح پرویز صاحب اور ان کے قبیل کے دوسرے افراد کو بجا طور پر کرنا پڑا۔
ہمارے نزدیک یہ ساری تحریک ایک خاص فضا کی پیداوار تھی جس میں مذہب کے اخروی پہلو کے بجاے اس کا دنیوی پہلو نمایاں رہا۔
قرآن اصل میں آخرت کا انذار ہے ، اس کی ساری دعوت کا مرکزومحور یہی ہے۔ اسے ایک نظام کی حیثیت سے دیکھنا ، اس کے احکام کی اصل حکمت وغایت سے محرومی پر منتج ہوتا ہے۔ دین کے اجتماعی زندگی سے متعلق احکام ہوں یا انفرادی زندگی سے متعلق احکام، ان کا اصل رخ بندے میں بندگی کے جذبے کی تکمیل اور اس کے اخلاقی وجود کی حفاظت کی طرف ہے۔ ان کا ہدف کسی نظام کی تشکیل نہیں ہے۔

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-29

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading