اسلام میں سید کا تصور اور سید کا زکوٰۃ لینا

13

سوال

اسلام میں سید کا کیا تصور ہے؟ کیا سید زکوٰۃ لے سکتا ہے؟

جواب

سید خاندان کے بارے میں ہمارے ہاں جو تصورات رائج ہیں، ان کا تعلق اسلام کی شریعت یا فقہ سے نہیں ہے ، بلکہ ان کا باعث نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات والا صفات کے ساتھ مسلمانوں کی عقیدت ہے۔ یہی عقیدت ہے جو ان سے خاندانی نسبت رکھنے والوں کے لیے ایک درجے میں ظاہر ہوتی ہے۔ اس نقطۂ نظر سے یہ عقیدت لائق تحسین ہے ، لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ قانونی یا شرعی نقطۂ نظر سے کوئی خاص حقوق یا رعایتیں اس خاندان کو حاصل ہیں۔ اس معاملے میں دین کی تعلیمات بہت واضح ہیں۔ ہمارے دین میں کسی خاندان سے نسبت کسی فضیلت کا ذریعہ نہیں ہے۔ فضیلت کی بنیاد صرف اور صرف تقویٰ ہے، اس لیے سید خاندان کے لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو دوسروں کے برابر سمجھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت کے باعث اپنے کردار، اخلاق اور نظریات پر گہری نظر رکھیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت کے نتیجے میں لوگ اگر ان کا احترام کرتے ہیں تو یہ لوگوں کی سعادت مندی ہے، اس سے ان کی آزمایش میں اضافہ ہی ہوتا ہے، اس میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔

زکوٰۃ کے معاملے میں عام راے یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کے لوگ زکوٰۃ نہیں لے سکتے، لیکن استاد محترم کے نزدیک یہ نہی ایک خاص محل میں تھی۔ اب اس طرح کی کسی پابندی کی ضرورت نہیں ہے۔اپنی کتاب ”میزان” میں انھوں نے اپنا استدلال ان الفاظ میں واضح کیا ہے:

”… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنے اور اپنے خاندان کے لوگوں کے لیے زکوٰۃ کے مال میں سے کچھ لینے کی ممانعت فرمائی تو اِس کی وجہ ہمارے نزدیک یہ تھی کہ اموال فے میں سے ایک حصہ آپ کی اور آپ کے اعزہ واقربا کی ضرورتوں کے لیے مقرر کر دیا گیا تھا۔ یہ حصہ بعد میں بھی ایک عرصے تک باقی رہا۔ لیکن اِس طرح کا کوئی اہتمام، ظاہر ہے کہ ہمیشہ کے لیے نہ ہو سکتا ہے اور نہ اُسے کرنے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا بنی ہاشم کے فقرا ومساکین کی ضرورتیں بھی زکوٰۃ کے اموال سے اب بغیر کسی تردد کے پوری کی جا سکتی ہیں۔” (ص 353)

مجیب: Talib Mohsin

اشاعت اول: 2015-07-29

تعاون

ہمیں فالو کریں

تازہ ترین

ماہنامہ اشراق لاہور کا مطالعہ کریں

خبرنامہ کو سبسکرائب کریں

اپنا ای میل پر کریں اور بٹن کو دبائیں

By subscribing you agree with our terms and conditions

Loading